ایپک سربراہی اجلاس: اوباما ہوائی پہنچ گئے

ہونولولو آمد پر صدراوباما اپنی اہلیہ کے ہمراہ ایئر فورس ون سے باہر آتے ہوئے

متوقع طور پرمسٹر اوباما پیسیفک خطے کے ساتھ آزاد تجارتی زون کےمجوزہ منصوبے پر بات چیت کریں گے، جس میں امریکہ، آسٹریلیا، برونائی، چلی، ملائیشیا، نیو زیلینڈ، پیرو، سنگاپور اورویتنام شامل ہیں

امریکی صدر براک اوباما ہفتے کو اپنی آبائی ریاست ہوائی پہنچ گئے ہیں، جہاں وہ ایشیا پیسیفک اکانامک تنظیم (ایپک) کےراہنما ؤں کے سربراہ اجلاس کی میزبانی کریں گے۔

صدر ایشیا پیسیفک معاشی تعاون تنظیم کے نو روزہ سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے یہ دورہ کر رہے ہیں، جس کا مقصد ایشیا پیسیفک خطے کے ممالک کے ساتھ امریکہ کے تعلقات کوفروغ دینا ہے۔

متوقع طور پر مسٹر اوباما پیسیفک خطے کے ساتھ آزاد تجارتی زون کے اپنے مجوزہ منصوبے پر بات چیت کریں گے، جس میں امریکہ، آسٹریلیا، برونائی، چلی، ملائیشیا، نیو زیلینڈ، پیرو، سنگاپور اورویتنام شامل ہیں۔

جاپان نےتجارتی زون بات چیت میں شرکت کی خواہش ظاہر کی ہے، جِس سے علاقے کے معاشی طور پر طاقتوردیگر ملکوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔ چین، اِن مذاکرات کا حصہ نہیں ہے، لیکن اُس نے کہا ہے کہ وہ زون میں شرکت پر غور کرے گا۔

سربراہ اجلاس کے دوران صدر اوباما علیحدہ سے چین کے صدر ہو جِن تاؤ سے ملاقات کرنے والے ہیں اور ساتھ ہی روسی صدر دِمتری مدویدیو اور جاپانی وزیر اعظم یوشی ہیکو نودا سے الگ الگ ملاقات کریں گے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے اس دورے کے دوران، مسٹر اباما اتحادیوں کو اِس بات کی یقین دہانی کرائیں گے کہ امریکہ علاقے میں ایک کلیدی کردار ادا کرنا چاہتا ہے اور چین کی ابھرتی ہوئی طاقت کا توڑ کیا جائے گا۔

ہوائی کے بعد مسٹر اوباما آسٹریلیا میں مختصر قیام کریں گے، جہاں سے دوسرے صدارتی دورے پر وہ انڈونیشیا پہنچیں گے، جہاں پر اُنھوں نے اپنے بچپن کا کچھ عرصہ گزارا تھا۔ وہ بالی کے سیاحتی جزیرے میں مشرقی ایشیا کے سربراہ اجلاس میں شرکت کرنے والے پہلے امریکی صدر ہوں گے۔