امریکی صدر براک اوباما نے ہوائی میں 21رکنی ایشیا پیسیفک راہنماؤں کے سربراہ اجلاس کا باقاعدہ افتتاح کرتے ہوئےکہا ہے کہ تنظیم کا اصل مقصد بلا روک ٹوک علاقائی معیشت کا قیام ہے۔
مسٹر اوباما نے اتوار کو ایشیا پیسیفک اکانامک کواپریشن (اپیک) تنظیم کے راہنماؤں کا باقاعدہ خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اُنھیں ابھی بہت کچھ کرنا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ برآمد کو فروغ دینے، تجارت بڑھانے اور روزگار کے ذرائع پیدا کرنے کے ضمن میں اِس وقت تین ارب شہریوں کی نگاہیں اُن پر لگی ہوئی ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ اِن اہداف کے حصول کے لیے ایپک کو قابلِ تجدید نوع کی توانائی پر مبنی روزگار کے ذرائع پیدا کرنے اور ماحولیاتی تحفظ، اور کاروبار کو محدود کرنے کے لیے ضابطے ترتیب دینے کی ضرورت ہے۔
مسٹر اوباما نےاِس اعتمادکا اظہار کیا کہ اپیک کےسربراہان مزید ترقی کی منازل طے کریں گے۔ اُنھوں نےیاد دلایا کہ وہ اس سے قبل بھی ترقی کو فروغ دے چکے ہیں۔
مسٹر اوباما نے ہفتے کے روز بڑے رقبے پرمحیط پیسیفک خطے میں ’بین الپیسیفک پارٹنرشپ‘ ( ٹی پی پی) کے نام سےایک تجارتی زون قائم کرنے کےسلسلے میں اپیک کے آٹھ دیگر راہنماؤں کے ساتھ ایک بنیادی سمجھوتا طے کر لیا ہے۔
اُنھوں نے چین کے صدر ہو جِن تاؤ سے بات چیت کی۔ وائٹ ہاؤس نے بتایا ہے کہ اِس ملاقات میں مسٹر اوباما نے چین پر زور دیا کہ وہ کرنسی کی پالیسی اور حقوق ِ دانش کے تحفظ کےضمن میں ٕبہتری لائے۔
امریکی عہدے داروں نے بتایا ہے کہ کلیدی معاشی اشوز پر تبدیلی کے حوالے سے چین کی اختیار کردہ سست روی پر عوام اور امریکی کاروباروں میں مایوسی بڑھ رہی ہے، جس کا صدر نے ’براہِ راست‘ برملا اظہار کیا۔
چین آزادانہ ’ٹی پی پی‘ تجارتی زون پر نکتہ چینی کرتا رہا ہے، یہ کہتے ہوئے کہ یہ عمل ملکی صنعتوں کو بیرونی مال پر تحفظ دینے کے مترادف ہے۔