شمالی کوریا کا کم فاصلے پر مار کرنے والے دو میزائلوں کا تجربہ

لوگ شمالی کوریا کی طرف سے داغے گئے میزائلوں کو ہوا میں بلند ہوتا دیکھ رہے ہیں۔

شمالی کوریا نے جمعرات کے روز اپنے مشرقی ساحل سے کم فاصلے تک مار کرنے والے دو میزائل داغے ہیں۔ خیال ہے کہ شمالی کوریا کا یہ اقدام آئندہ ہونے والی امریکہ۔جنوبی کوریا مشترکہ فوجی مشقوں کے پروگرام کے رد عمل میں سامنے آیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے اس اقدام سے اگرچہ جوہری پروگرام سے متعلق مذاکرات متاثر ہونے کا خدشہ نہیں ہے۔ تاہم، اس سے امریکہ کی طرف سے ان مذاکرات میں پیش رفت کی کوششوں میں ناکامی کا اظہار ضرور ہوتا ہے۔

آج جمعرات کے روز شمالی کوریا کی طرف سے داغے گئے میزائل کم فاصلے تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور یہ میزائل بظاہر اس جیسے دکھائی دیتے ہیں جو شمالی کوریا نے مئی میں داغے تھے۔ مئی میں داغے گئے میزائلوں سے جوہری پروگرام سے متعلق مذاکرات پر کوئی اثر نہیں پڑا تھا۔

جنوبی کوریا کے دفاعی اہل کاروں کا کہنا ہے کہ جنوبی کوریا، اپنے پڑوسی ملک شمالی کوریا کے اس اقدام کا بغور جائزہ لے رہا ہے۔ یہ میزائل شمالی کوریا کے مشرقی ساحل سے داغے گئے ہیں۔ جنوبی کوریا کے جائنٹ چیفس آف سٹاف کے ترجمان کم جن ریک کا کہنا ہے کہ حال ہی میں شمالی کوریا کے لیڈر کم جانگ اُن نے میزائل داغے جانے کے مقام کے نزدیک قیام کیا تھا اور وہ اس اقدام پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں۔

گزشتہ ہفتے شمالی کوریا کی طرف سے کچھ اس قسم کے اشارے ملے تھے کہ امریکہ اور جنوبی کوریا کی طرف سے مشترکہ فوجی مشقوں کے انعقاد کی صورت میں وہ بین البراعظمی جوہری میزائلوں اور جوہری تجربات کو دوبارہ شروع کر سکتا ہے۔

جنوبی کوریا کے تجزیہ کار بانگ ینگ شک شمالی کوریا کے حالیہ اقدام کے حوالے سے کہتے ہیں کہ یہ جوہری ہتھیاروں کے خاتمے سے متعلق ورکنگ سطح کے مذاکرات کے لیے ایجنڈا تیاری کے اجلاس سے قبل شمالی کوریا کے حکام کی طرف سے امریکہ پر مزید دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے۔

تاہم، شمالی کوریا کے اس اقدام سے محض ایک ماہ قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غیر فوجی علاقے میں شمالی کوریا کے لیڈر کم جانگ اُن سے ملاقات کی تھی جس کے بارے میں وائٹ ہاؤس کے اہل کاروں کا کہنا تھا کہ اس ملاقات سے صورت حال یکسر تبدیل ہو سکتی ہے۔

صدر ٹرمپ نے شمالی اور جنوبی کوریا کے درمیان غیر فوجی علاقے میں کم جونگ اُن سے ملاقات کی تھی

اس کے بعد سے شمالی کوریا نے ورکنگ سطح کے مذاکرات میں شرکت سے اجتناب کیا ہے۔ کم جاگ اُن نے اس ہفتے ایک نئی آبدوز کے ساتھ ایک تصویر بنوائی تھی۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اس آبدوز کو جوہری ہتھیاروں پر مبنی میزائلوں سے لیس کیا جا سکتا ہے جو اشتعال انگیز ہے۔ تاہم، بانگ ینگ شک اس سے اتفاق نہیں کرتے۔ ان کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا صدر ٹرمپ کو اشتعال نہیں دلانا چاہتا۔ وہ انہیں اپنے قریب رکھنا چاہتا ہے۔ لہذا، اُن کے خیال میں شمالی کوریا نے کوئی ریڈ لائن کراس نہیں کی ہے۔

شمالی کوریا کے لیڈر آبدوز کی چھت پر بیٹھے ہوئے ہیں

صدر ٹرمپ نے شمالی کوریا کے اس اقدام کو نظرانداز کرتے ہوئے کہا ہے کہ کم جانگ اُن سے ان کے اچھے تعلقات ہیں۔

جنوبی کوریا کا کہنا ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقوں کے پروگرام پر عمل کرے گا۔ امریکہ اور جنوبی کوریا پہلے ہی ان فوجی مشقوں کی سطح میں کچھ کمی کر چکے ہیں۔ تاہم، یہ اقدام شمالی کوریا کے لیے کافی ثابت نہیں ہوا ہے۔