امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوبی کوریا اور شمالی کوریا کو تقسیم کرنے والے غیر فوجی علاقے میں شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان سے ملاقات کی ہے، اس دوران صدر ٹرمپ شمالی کوریا میں داخل ہو گئے۔
صدر ٹرمپ پہلے امریکی صدر ہیں جنھوں نے شمالی کوریا کی سرزمین پر قدم رکھا ہے۔
کم جونگ ان سے ملاقات کے بعد ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ 'یہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے کہ میں غیر فوجی علاقے کے اس پار شمالی کوریا میں موجود ہوں۔'
صدر ٹرمپ نے کم جونگ ان سے اپنی دوستی کی تجدید کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ ایک تاریخی موقع ہے کہ میں کم کے ساتھ واک کرتا ہوا شمالی کوریا میں داخل ہوا ہوں.'
شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے صدر ٹرمپ کے اس اقدام کو سراہتے ہوئے اسے ٹرمپ کا دلیرانہ اقدام قرار دیا، انھوں نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ ماضی کی تلخیوں کو بھلا کر ایک نئے سفر کا آغاز کیا جائے۔
دونوں رہنماؤں کی ملاقات کے دوران شمالی کوریا کے رہنما بھی کچھ دیر کے لیے جنوبی کوریا کی حدود میں موجود رہے، اس دوران صدر ٹرمپ نے کم جونگ ان کو دورہ امریکہ کی دعوت بھی دی۔
شمالی اور جنوبی کوریا کے غیر فوجی علاقے میں دونوں رہنماؤں کی ملاقات کے بعد صدر ٹرمپ نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ یہ ملاقات قابل قبول جوہری معاہدے کے لیے فیصلہ کن ثابت ہو سکتی ہے۔
خیال رہے کہ صدر ٹرمپ جی 20 ممالک کے سربراہ اجلاس کے لیے جاپان میں موجود تھے، انھوں نے شمالی کوریا کے رہنما کو جنوبی کوریا کے بارڈر پر ملاقات کی دعوت دی تھی۔
صدر ٹرمپ ہفتے کو دو روزہ دورے پر جنوبی کوریا پہنچے تھے، اس دورے کا مقصد شمالی کوریا کے جوہری پروگرام کو روکنا ہے۔
امریکہ کا یہ مطالبہ رہا ہے کہ پابندیوں سے بچنے کے لیے شمالی کوریا اپنے ایٹمی ہتھیار تلف کرے۔
دونوں ممالک کے درمیان گزشتہ دو سال کے دوران اس ضمن میں مذاکرات کے دو دور ہو چکے ہیں، رواں سال فروری میں ویتنام جبکہ گزشتہ سال سنگا پور میں ہونے والے مذاکرات نتیجہ خیز نہیں ہو سکے تھے۔
حال ہی میں شمالی کوریا کی جانب سے مزید میزائل تجربات کیے گئے تھے جس کے بعد کشیدگی میں مزید اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔
صدر ٹرمپ متعدد بار شمالی کوریا کو جوہری پروگرام آگے نہ بڑھانے کی تنبیہ کر چکے ہیں تاہم حالیہ عرصے میں ان کے لہجے میں نرمی آئی ہے اور وہ کم جونگ ان کا اپنا دوست قرار دیتے آئے ہیں۔
چند روز قبل صدر ٹرمپ نے کم جونگ ان کو ایک خط بھی بھیجا تھا جس کے مندرجات کو شمالی کوریا کے رہنما نے شاندار قرار دیا تھا۔