شمالی کوریا کی حکومت نے تصدیق کی ہے کہ کم جانگ ان "عنقریب" روس کا دورہ کریں گے جہاں ان کی صدر ولادی میر پوٹن سے ملاقات ہو گی۔
شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی 'کے سی این اے' نے منگل کو ایک مختصر بیان میں کہا ہے کہ کم جانگ ان روس کا یہ دورہ صدر پوٹن کی دعوت پر کریں گے۔
لیکن بیان میں دورے کی تاریخوں اور دونوں ملکوں کی سربراہی ملاقات کے مقام کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔
سربراہی ملاقات کا پہلا باضابطہ اعلان گزشتہ ہفتے روسی حکومت نے کیا تھا۔ کریملن نے کہا تھا کہ کم جانگ ان اپریل کے آخر میں روس آئیں گے۔
کم جانگ ان کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد سے روس کا یہ ان کا پہلا دورہ ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان آخری سربراہی ملاقات 8 سال قبل ہوئی تھی جب کم جانگ ان کے والد کم جانگ اِل نے روس کے اس وقت کے صدر دیمیتری میدویدیف سے ملاقات کی تھی۔
روسی ذرائع ابلاغ دعویٰ کر رہے ہیں کہ سربراہی ملاقات بحرالکاہل کے کنارے واقع روس کے شہر ولادی ووستوک میں جمعرات کو متوقع ہے۔
شہر میں سیکورٹی کے غیر معمولی انتظامات دیکھنے میں آ رہے ہیں جب کہ حکام نے شہر سے متصل سمندر بدھ کی صبح سے جمعے کی صبح تک ہر قسم کی بحری آمد و رفت کے لیے بند کر دیا ہے۔
روس کے شمالی کوریا سے نسبتاً اچھے تعلقات ہیں اور ماسکو، پیانگ یانگ حکومت کو خوراک اور دیگر امداد بھی دیتا آیا ہے۔
روس اور شمالی کوریا کی سربراہی ملاقات امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جانگ ان کے درمیان فروری میں ہنوئی میں ہونے والی ملاقات کی ناکامی کے بعد ہو رہی ہے جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات دوبارہ سرد مہری کا شکار ہو گئے تھے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ صدر پوٹن سے ملاقات بھی کم جانگ ان کا ایک سیاسی حربہ ہے جس کے ذریعے وہ امریکہ کے ساتھ جاری اپنے تنازع میں بین الاقوامی برادری کی زیادہ سے زیادہ حمایت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
کم جانگ ان گزشتہ ایک سال کے دوران چین کے صدر ژی جن پنگ سے چار ملاقاتیں کر چکے ہیں۔ چین اور روس دونوں شمالی کوریا کی جانب سے اعتماد سازی کے اقدامات کے عوض اس پر سے بعض اقتصادی پابندیاں اٹھانے کے حامی ہیں۔
لیکن امریکی حکومت کا اصرار ہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے اپنے تمام جوہری ہتھیار تلف کرنے تک اس پر پابندیاں برقرار رہیں گی۔