امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ شمالی کوریا سے متعلق وہ پابندیاں واپس لے رہے ہیں جن کا اعلان رواں ہفتے ہی امریکی محکمۂ خزانہ نے کیا تھا۔
جمعے کو اپنے ایک ٹوئٹ میں صدر نےکہا کہ محکمۂ خزانہ نے آج اعلان کیا ہے کہ وہ شمالی کوریا پر پہلے سے عائد اقتصادی پابندیوں میں مزید اضافہ کر رہا ہے لیکن ان کے بقول انہوں نے حکم دیا ہے کہ یہ نئی پابندیاں عائد نہ کی جائیں۔
لیکن تاحال یہ واضح نہیں کہ صدر ٹرمپ کا اشارہ کن پابندیوں کی جانب تھا کیوں کہ امریکی حکام نے جمعے کو شمالی کوریا پر کوئی نئی پابندی عائد نہیں کی۔
البتہ ایک روز قبل جمعرات کو امریکہ نے ان دو چینی شپنگ کمپنیوں کو بلیک لسٹ کردیا تھا جو امریکی حکام کے بقول شمالی کوریا پر عائد اقتصادی پابندیوں کی خلاف ورزی میں پیانگ یانگ کی مدد کر رہی تھیں۔
صحافیوں کے رابطے پر وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارہ سینڈرز نے بھی اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ صدر نے شمالی کوریا پر عائد کی جانے والی کون سی پابندیاں واپس لی ہیں۔
البتہ وائٹ ہاؤس کی ترجمان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کو پسند کرتے ہیں اور وہ نہیں سمجھتے کہ یہ پابندیاں ضروری تھیں۔
جمعرات کو اعلان کردہ تعزیرات امریکہ اور شمالی کوریا کے سربراہان کے درمیان گزشتہ ماہ ویتنام میں ہونے والی ملاقات کے بعد واشنگٹن کی جانب سے پیانگ یانگ کے خلاف کیا جانے والا پہلا باضابطہ اقدام تھا۔
جمعرات کو ان پابندیوں کے اعلان کے چند گھنٹے بعد ہی شمالی کوریا نے ردِ عمل میں جنوبی کوریا کے ساتھ رابطوں کے لیے قائم خصوصی دفتر ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
یہ مشترکہ رابطہ دفتر دونوں ملکوں کے سربراہان کے درمیان گزشتہ سال کے اوائل میں ہونے والی پہلی تاریخی ملاقات کے بعد ستمبر میں سرحدی شہر کائیسونگ میں بنایا گیا تھا۔
شمالی کوریا کے اس فیصلے پر جنوبی کوریا کی حکومت نے افسوس کا اظہار کیا تھا جو حالیہ چند ماہ کے دوران پیانگ یانگ کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے کوشاں رہی ہے۔