شام میں ایرانی فوج کی موجودگی برداشت نہیں کی جائے گی: نیتن یاہو

فائل

بقول اُن کے ''ہم ایسی حکومت کو اجازت نہیں دے سکتے جو اسرائیلی ریاست کو نیست و نابود کرنے پر تلی ہوئی ہو کہ وہ جوہری ہتھیار حاصل کرے۔ ہم اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ ایران شام میں فوجی طور پر موجود ہو، جیسا کہ اُس کی کوشش ہے، جس کا بیان کردہ واضح مقصد ہماری ریاست کو ختم کرنا ہے''

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اتوار کے روز اس بات کا عہد کیا کہ وہ شام میں ایران کی فوجی موجودگی کی اجازت نہیں دیں گے۔

اُن کا واشنگٹن کے ایک فورم کو ریکارڈ شدہ پیغام ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ایک ہی روز قبل اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے دمشق کے باہر ایک مشتبہ ایرانی اڈے پر حملہ کیا، جس سے اس بات کا خوف ہے کہ مشرق وسطیٰ اسرائیل اور ایران کے درمیان محاذ آرائی کےایک نئے کشیدہ مرحلے کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

نیتن یاہو نے کہا کہ ''مجھے اسرائیل کی پالیسی کا اعادہ کرنے دیجئے۔ ہم ایسی حکومت کو اجازت نہیں دے سکتے جو اسرائیلی ریاست کو نیست و نابود کرنے پر تلی ہوئی ہو کہ وہ جوہری ہتھیار حاصل کرے۔ ہم اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ ایران شام میں فوجی طور پر موجود ہو، جیسا کہ اُس کی کوشش ہے، جس کا بیان کردہ واضح مقصد ہماری ریاست کو ختم کرنا ہے''۔

اُنھوں نے یہ بات 'سبان فورم' کو ایک پیغام میں کہی ہے، جس کا انعقاد 'بروکنگز انسٹی ٹیوشن' نے کیا، اور جس سالانہ اجلاس میں امریکی اور اسرائیلی راہنما اکٹھے ہوئے۔

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی مثال دیتے ہوئے، جنھوں نے حال ہی میں ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای کو ''مشرق وسطیٰ کا نیا ہٹلر قرار دیا ہے''،

نیتن یاہو نے ایران کو نازی جرمنی کی طرح کا ملک کہا؛ یہ دلیل دیتے ہوئے کہ دونوں میں مماثلت یہ ہے کہ وہ ''ظلم اور دہشت گردی کو دوام بخشنے کے سنگ دلانہ عزم کی مثال ہیں''، ساتھ ہی ساتھ، ''دونوں ہی یہودیوں کے قتل کا بے رحم ارادہ رکھتے ہیں''۔