امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے، جو امریکی سربراہ کی حیثیت سے یہودی ریاست کے پہلے دورے پر پیر کے روز اسرائیل پہنچے، ایران کی جارحیت اور فوجی عزائم کی مذمت کی ہے۔
ٹرمپ نے کہا ہے کہ ’’تاریخ کا یہ لمحہ اس بات کا متقاضی ہے کہ ہم اپنے تعاون کو تقویت بخشیں، ایسے میں جب اسرائیل اور امریکہ کو داعش اور دیگر دہشت گرد گروپوں سے لے کر ایران جیسے ملکوں سے خطرات لاحق ہیں جو دہشت گردی کی سرپرستی کرتے ہیں، اُنھیں رقوم فراہم کرتے ہیں اور تشدد کی مہلک کارروائیوں پر اکساتے ہیں؛ نہ صرف یہاں، بلکہ دنیا بھر میں‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’تشدد کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے ہم مل کر کام کر سکتے ہیں، جس کے نتیجے میں نہ صرف اسرائیل بلکہ دنیا بھر میں متعدد جانیں ضائع ہوئی ہیں‘‘۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ ’’سب سے اہم بات یہ ہے کہ امریکہ اور اسرائیل یک آواز ہو کر یہ اعلان کرتے ہیں کہ ایران کو کسی صورت میں جوہری ہتھیار کے حصول کی اجازت نہیں ہونی چاہیئے، کبھی نہیں؛ جب کہ اُسے دہشت گردوں اور میلشیاؤں کی مالی امداد، تربیت اور اسلحہ فراہم کرنے کے اقدامات بند کرنے ہوں گے۔ وہ اِنہیں فوری طور پر بند کردے‘‘۔
ٹرمپ نے یہ بات یروشلم میں اسرائیل کے صدر روون رولن کے ہمراہ خطاب کرتے ہوئے کہی، جس کے بعد وہ اسرائیل کے وزیر اعظم بینجامن نیتن یاہو سے بات چیت کرنے والے ہیں؛ جب کہ وہ یہودی اور مسیحی مذاہب کے اہم مقامات کا دورہ کریں گے۔