پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ اب سب کا حساب ہوگا اور ہم سب کو حساب دینا ہوگا۔
جمعے کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کے دوران جب نواز شریف سے ایک صحافی نے سوال کیا کہ زرداری صاحب نے کہا ہے کہ میاں صاحب کو 30 سال کا حساب دینا ہوگا، تو اس پر نواز شریف نے کہا کہ "اب سب کا حساب ہو گا۔ ہم سب کو حساب دینا ہو گا۔"
گزشتہ روز پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا تھا کہ نواز شریف 30 برس تک اسٹیبلشمنٹ کے کندھے پر بیٹھ کر سیاست کرتے رہے۔ اب اگر وہ حساب مانگیں گے تو انہیں حساب دینا بھی پڑے گا۔
اس سے قبل احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیرِ اعظم نواز شریف، صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے بیانات آج بھی قلم بند نہ ہوسکے جس پر مقدمے کی سماعت 21 مئی تک ملتوی کردی گئی۔
احتساب عدالت میں جج محمد بشیر کی سربراہی میں ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی جس میں سابق وزیرِ اعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر پیش ہوئے۔
اس موقع پر نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے ایک دن کے لیے کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی۔
خواجہ حارث نے کہا کہ استغاثہ کے گواہ واجد ضیا پر العزیزیہ ریفرنس میں جرح مکمل ہونے کے بعد 342 کا بیان ریکارڈ کیا جائے۔ سوالنامے میں بہت سی چیزیں مشترک ہیں۔
اس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ عدالت بیانات لینے کا معاملہ طے کرچکی ہے جس کے بعد سوالنامہ دیا ہے۔ کورٹ کا وقت ضائع نہ کریں۔ جن سوالات کا جواب دے سکتے ہیں، دے دیں۔
اس پرخواجہ حارث نے کہا کہ عدالت کا ایک دن ضائع ہوا ہے۔ ہفتے کو بھی حاضر ہو جاوں گا۔
سماعت کے دوران خواجہ حارث نے کہا کہ قطر اور دبئی سے متعلق سوالات مشترک ہیں جس پر ڈپٹی پراسیکیوٹر سردار مظفر نے کہا کہ ایون فیلڈ میں الگ سے چارج ہے، الگ سے سوال ہیں۔ عدالت 342 کا بیان فوری بھی ریکارڈ کرسکتی ہے۔
عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں ملزمان کو 342 کا بیان ریکارڈ کروانے کا آخری موقع دیتے ہوئے سماعت 21 مئی تک ملتوی کردی۔