پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے سابق وزیرِ اعظم نوازشریف کے ممبئی حملوں سے متعلق متنازع بیان کو غلط اور گمراہ کن قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔
پیر کو وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرِ صدارت اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، تینوں مسلح افواج کے سربراہان، خارجہ، دفاع اور خزانہ کے وزرا، مشیر قومی سلامتی، سول و عسکری انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سربراہان اور دیگر اعلیٰ حکام شریک تھے۔
اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ قومی سلامتی کی کمیٹی نے ممبئی حملوں سے متعلق ایک اخباری بیان کا تفصیل سے جائزہ لیا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ٹھوس شواہد اور حقائق کے برعکس بیان دیا جانا بدقسمتی ہے۔
دو روز قبل انگریزی اخبار 'ڈان' میں شائع ہونے والے انٹرویو میں نواز شریف نے بھارتی شہر ممبئی میں دس سال قبل ہونے والے دہشت گرد حملوں سے متعلق کچھ سوالات اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان میں یہ مقدمہ ابھی تک مکمل کیوں نہیں ہوا اور کیا غیر ریاستی عناصر کو یہ اجازت دی جانی چاہیے کہ وہ سرحد پار ممبئی جا کر 150 لوگوں کو ہلاک کر دیں؟
ان کے اس بیان پر سیاسی و سماجی حلقوں کی طرف سے شدید ردِ عمل دیکھنے میں آیا تھا اور ایک روز قبل ہی فوج کے ترجمان نے ٹوئٹر پر بتایا تھا کہ وزیرِ اعظم کی زیرِ صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کیا گیا ہے جس میں اس اخباری بیان پر تبادلۂ خیال کیا جائے گا۔
کمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں اخباری بیان میں لگائے گئے الزامات کو متفقہ طور پر مسترد کرتے ہوئے "جھوٹے دعوؤں اور الزامات" کی مذمت کی گئی ہے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے، "ممبئی حملہ کیس میں التوا کا ذمہ دار پاکستان نہیں بلکہ خود بھارت ہے جس نے تفتیش کے دوران متعدد بار تعاون سے انکار کیا اور مرکزی ملزم تک رسائی دینے سے انکار کیا۔ مرکزی ملزم اجمل قصاب کو عجلت میں پھانسی دینا بھی کیس مکمل نہ ہونے کی ایک اہم وجہ ہے۔"
مزید برآں کمیٹی کے اعلامیے کے مطابق پاکستان مبینہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادوو کے معاملے پر بھی بھارت کے تعاون کا منتظر ہے۔
کمیٹی نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان ہر سطح پر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔
نواز شریف نے پیر کی صبح اپنے بیان کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ انھوں نے کوئی غلط بات نہیں کی ہے۔
سابق وزیرِ اعظم کے اس بیان کو بھارتی ذرائع ابلاغ میں خاصی پذیرائی ملی ہے جو اسے بھارتی مؤقف کی تائید قرار دیتا رہا۔
نومبر 2008ء میں ممبئی میں ہونے والے دہشت گرد حملوں میں چھ امریکی شہریوں سمیت 160 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے اور بھارت نے اس کا الزام پاکستان میں موجود کالعدم تنظیم لشکر طیبہ پر عائد کیا تھا۔
ان حملوں میں ملوث واحد زندہ گرفتار ہونے والے مشتبہ دہشت گرد اجمل قصاب کو بھارت میں عدالتی کارروائی کے بعد پھانسی دے دی گئی تھی جب کہ پاکستان نے اپنے ہاں بھی اس حملے کے مبینہ منصوبہ ساز ذکی الرحمن لکھوی سمیت چھ لوگوں کے خلاف مقدمہ شروع کر رکھا ہے۔