جعلی بنک اکاونٹس کیس، زرداری، فریال کو طلب کرنے کا فیصلہ

فائل

اس سلسلے میں ایف آئی اے نے معروف بینکر حسین لوائی کو گرفتار کیا تھا، جس کے بعد گزشتہ سال اگست میں جعلی اکاؤنٹس کیس میں ہی اومنی گروپ کے چیئرمین انور مجید اور ان کے بیٹے عبدالغنی مجید کو بھی گرفتار کر لیا گیا تھا

پاکستان میں جعلی بنک اکاونٹس کی تحقیقات میں قومی احتساب بیورو (نیب) کا سابق صدر آصف علی زرداری اور انکی ہمشیرہ فریال تالپور کو طلب کرنے کا فیصلہ کر لیا، جب کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کو طلبی کا فیصلہ نہ ہوسکا۔

نیب راولپنڈی کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) عرفان منگی جعلی بینک اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ عرفان منگی پاناما پیپرز کیس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف بننے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔

ہفتے کو تحقیقات میں اہم پیش رفت ہوئی جس کے مطابق نیب راولپنڈی نے اپوزیشن جماعت پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور انکی ہمشیرہ فریال تالپور اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو آئندہ ہفتے طلبی کے نوٹس بھیجے کا فیصلہ کیا ہے۔ پیپلزپارٹی کے رہنماوں کو نیب راولپنڈی میں طلب کیا جائیگا اور جعلی بنک اکاونٹس سے متعلق تفتیش کی جائے گی۔

آصف علی زرداری، فریال تالپور، مراد علی شاہ کا بیان ریکارڈ کرنے کے علاوہ ان کو الگ الگ سوالنامہ بھی پیش کیا جائیگا۔ ذرائع کے مطابق، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کو طلب کرنے کا تاحال فیصلہ نہ ہوسکا۔

ذرائع کے مطابق، دواران تحقیقات اگر نیب کو کچھ معتبر ثبوت ملتے ہیں تو اس انکوائری کو تحقیقات میں تبدیل کردیا جائے گا اس کے بعد یہ فیصلہ کیا جائے گا آیا احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کیا جائے۔

2015 کے جعلی اکاؤنٹس اور فرضی لین دین کے مقدمے کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری، ان کی بہن فریال تالپور اور ان کے کاروباری شراکت داروں سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔

یونائیٹڈ بینک لمیٹیڈ، سندھ بینک اور سمٹ بینک میں موجود ان 29 بے نامی اکاؤنٹس میں موجود رقم کی لاگت ابتدائی طور پر 35 ارب روہے بتائی گئی تھی۔

اس سلسلے میں ایف آئی اے نے معروف بینکر حسین لوائی کو گرفتار کیا تھا، جس کے بعد گزشتہ سال اگست میں جعلی اکاؤنٹس کیس میں ہی اومنی گروپ کے چیئرمین انور مجید اور ان کے بیٹے عبدالغنی مجید کو بھی گرفتار کر لیا گیا تھا۔

گزشتہ سال 7 ستمبر کو سپریم کورٹ نے سابق صدر مملکت اور ان کی بہن کی جانب سے مبینہ طور پر جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کیے جانے کے مقدمے کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی تھی۔

اس جے آئی ٹی نے سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی بہت فریال تالپور سے پوچھ گچھ کی تھی جبکہ چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو سے بھی معلومات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں الزام لگایا تھا کہ 172 افراد کے جعلی بینک انکاؤنٹس ہیں اور یہ منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں، ان افراد میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری، بلاول بھٹو زرداری، فریال تالپور، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض بھی شامل ہیں۔

سپریم کورٹ کی جانب سے اپنے فیصلے میں نیب کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ ملزمان کے خلاف کراچی کے بجائے راولپنڈی یا اسلام آباد کی احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کریں۔

اس معاملے پر عدالت عظمیٰ کے دیے گئے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ آصف علی زرداری، فریال تالپور اور ملک ریاض سمیت 170 سے زائد ملزمان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) پر رہیں گے، ساتھ ہی عدالت نے نیب کو کہا تھا کہ وہ اپنی تحقیقات 2 ماہ میں مکمل کرے۔