سپریم کورٹ آف پاکستان نے جعلی بینک اکاؤنٹس کا تفصیلی تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے، جس میں حکم دیا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری اور مراد علی شاہ کے نام ’اِی سی ایل‘ سے فوری نکالے جائیں۔
اسی تحریری حکم نامے کے نہ ہونے کی وجہ سے بلاول بھٹو زرداری اور مراد علی شاہ کے نام حکومت نے اب تک ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نہیں نکالے تھے۔ تاہم، اب حکومت کا اعتراض ختم ہوگیا ہے۔
فیصلہ کے مطابق، عدالت نے پانامہ کیس کی طرح عمل درآمد بینچ بنانے کا حکم دیا ہے، جہاں نیب ہر 15 روز بعد اپنی پیش رفت رپورٹ پیش کرے گی۔
جعلی بنک اکاؤنٹس سے متعلق تفصیلی فیصلہ 25 صفحات پر مشتمل ہے جسٹس اعجاز الحسن نے تحریر کیا ہے۔
عدالت نے حکم دیا ہے کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے نام ’ای سی ایل‘ سے نکالے جائیں۔
عدالت کا کہنا ہےکہ نیب کے بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ کے خلاف تحقیقات میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی، دونوں کے خلاف شواہد آئیں تو نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے وفاقی حکومت سے رجوع کیا جاسکتا ہے۔
عدالت کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا نام ای سی ایل میں رکھنے سے ان کے کام میں مسائل پیدا ہوں گے اور اُن کی نقل و حرکت میں رکاوٹ پیدا ہوگی۔ لہذا ان کا نام ای سی ایل سے خارج کردیا جائے۔
فیصلے کے مطابق، جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق یہ معاملہ کرپشن اور منی لاڈرنگ کا ہے، اور بظاہر نیب کو بھجوانے سے متعلقہ ہے۔ اس کیس میں کمیشن، سرکاری خزانے میں بے ضابطگیاں اور اختیارات کا ناجائز استعمال کیا گیا ہے۔
تحریری حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی نامکمل معاملات کی تحقیقات جاری رکھے گی اور جے آئی ٹی کے تمام ممبران نیب کو مزید تحقیقات میں معاونت کریں گے۔ جے آئی ٹی اپنی تحقیقات مکمل کر کے نیب کو بھجوائے گی، نیب جے آئی رپورٹ کی روشنی میں اپنی تحقیقات مکمل کرے اور تحقیقات میں جرم بنتا ہو تو احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کیے جائیں۔ لیکن نیب ریفرنس اسلام آباد نیب عدالت میں فائل کیے جائیں۔
سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ چیئرمین نیب مستند ڈی جی کو ریفرنس تیاری اور دائر کرنے کی ذمہ داری دیں، اور مستند و تجربہ کار افسران پر مشتمل ٹیم ریفرنسز کی پروسیکیوشن کے لیے تشکیل دی جائے۔
نیب اپنی 15 روزہ تحقیقاتی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کرے گی اور اس رپورٹ کا جائزہ عمل درآمد بینچ لے گا۔ چیف جسٹس نیب رپورٹ کا جائزہ لینے کے لیے عمل درآمد بینچ تشکیل دیں۔
اس سے قبل 7 جنوری 2019 کو سپریم کورٹ نے بلاول بھٹو اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا نام جعلی بینک اکاؤنٹس سے نکالنے کا حکم دیا تھا۔ چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ ’’بلاول معصوم نے پاکستان آکر ایسا کیا کام کردیا کہ اس کا نام ای سی ایل میں شامل کردیا۔ بلاول تو اپنی شہید والدہ کا مشن آگے بڑھا رہا ہے‘‘۔
چیف جسٹس نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا نام بھی ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا اور کہا وزیر اعلیٰ کا استحصال نہیں ہونے دیں گے۔ان دونوں کے ساتھ ساتھ عدالت نے آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک اور اٹارنی جنرل انور منصور کے بھائی عاصم منصور کا نام بھی جے آئی ٹی رپورٹ سے نکالنے کا حکم دیا تھا۔
بدھ کے روز قومی اسمبلی میں بھی اس معاملے پر بات ہوئی جہاں اپوزیشن نے بلاول بھٹو زرداری اور مراد علی شاہ کا نام ای سی ایل سے نہ نکالنے پر حکومت پر شدید تنقید کی تھی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اس معاملہ پر جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ نام عجلت میں شامل کیے گئے تھے اب نکالنے میں جلدی نہیں کر رہے۔ عدالت نے ای سی ایل سے نام نکالنے کا حکم نہیں دیا۔ غور کیلئے کہا ہے۔ حکومت تحریری فیصلے کا جائزہ لے گی اور ہو سکتا ہے اپوزیشن کی تشنگی دور ہو جائے۔