مسلم خواتین کے مسائل دیگر امریکی خواتین جیسے ہی ہیں

بعض شرکا کا کہنا تھا کہ بعض اوقات میڈیا اور سیاستدان مسلمان خواتین کی غلط تصویر پیش کرتے ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ مسلمان تنظموں کو متحد ہو کر اپنے خلاف پیدا کردہ منفی تاثر کو زائل کرنے کے لئے کام کرنا ہوگا

معروف خاتون دانشور اور کونسل آن امریکن اسلامک رلیشنز (کیئر) ڈیلاس چیپٹر کی سابق ڈائریکٹر عالیہ اسلم نے کہا ہے کہ مسلم خواتین کو بھی امریکہ میں کم و بیش ان ہی مسائل کا سامنا ہے جو دیگر خواتین کو درپیش ہیں۔

وہ واشنگٹن میں مسلمان خواتین کی ایک کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں، جس میں مسلم خواتین تنظمیوں کی سربراہان اور دانشوروں نے شرکت کی۔ کانفرنس کا موضوع تھا، ’امریکہ میں مسلمان خواتین کا تاثر‘۔

عالیہ اسلم کا کہنا تھا کہ معاشرے میں صنفی توازن قائم کرنے کے لئے متحدہ جدوجہد کرنا ہوگی۔

بعض شرکا کا کہنا تھا کہ بعض اوقات میڈیا اور سیاستدان مسلمان خواتین کی غلط تصویر پیش کرتے ہیں۔ مسلمان تنظموں کو متحد ہو کر اپنے خلاف پیدا کردہ منفی تاثر کو زائل کرنے کے لئے کام کرنا ہوگا۔

کانفرنس کا اہتمام اسلامک سرکل آف نارتھ امریکہ کے سسٹر ونگ نے کیا تھا جس میں مسلم خواتین کی دیگر سماجی تنظیموں کے علاوہ انسانی حقوق کی بعض تنظمیوں نے بھی شرکت کی۔

وائس آف امریکہ سے بات چیت میں اکنا سسٹر ونگ کی نائب صدر ابیر شر نے کہا کہ ہمارا نکتہ نظر یہ ہے کہ مسلم خواتین پروفیسر ہیں، ڈاکٹر ہیں اور ہر شعبے میں پیش پیش ہیں، لیکن ان کے بارے میں منفی تاثر پیدا کرنے والوں کا تعلق مسلمان خواتین سے نہیں۔ اس لئے، وہ ہمارے بارے میں جو کچھ کہہ رہے ہیں وہ درست نہیں ہے۔ یہ کنونیشن قوت کا ایک مظاہرہ ہے تاکہ امریکہ بھر کی مسلم خواتین متحد ہوجائیں اور اپنے بارے میں بیانیہ خود طے کریں​۔

معروف مسلم خاتون رہنما سی ای او ایل اے ماریہ باگی کا کہنا تھا کہ مسلم خواتین کنونیشن میں امریکہ بھر سے مسلمان خواتین کو باہم مل بیٹھنے کا موقع ملا جہاں انھوں نے خواتین کو درپیش مسائل پر کھل کر بات کی۔

بقول ان کے، ہمارے بارے میں میڈیا یا بعض سیاستدان جو بیانیہ دے رہے ہیں وہ درست نہیں ہے۔ میں نے اپنی تقریر میں اس بات کا احاطہ کیا کہ کس طرح میڈیا میں مسلمان خواتین کے بارے میں پائے جانے والے غلط تاثر کو درست کیا جائے اور ان کےتعمیری کردار کو اجاگر کیا جائے۔