امریکہ میں یہودیوں کے ایک تاریخی قبرستان میں لگے کتبوں کی توڑ پھوڑ کی امریکی مسلمانوں کی طرف سے ناصرف مذمت کی جا رہی ہے بلکہ ان قبروں کی بحالی کے لیے فنڈز بھی اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔
پولیس کے مطابق اتوار کو فلاڈیلفیا میں یہودیوں کے قبرستان میں لگ بھگ 100 قبروں کے کتبوں کو نقصان پہنچا جب کہ ایک ہفتہ قبل میسوری میں سینٹ لیوئس قبرستان میں بھی ایسا ہی واقعہ پیش آیا تھا۔
ان قبروں کی بحالی کے لیے فنڈز اکھٹے کرنے کی مہم سے وابستہ لنڈا سرسور اور طارق المسیدی کی طرف سے 20 ہزار ڈالر اکٹھے کرنے کا ہدف مقرر کیا تھا۔
تاہم طارق المسیدی نے اپنے فیس بک صفحے پر ایک پیغام میں لکھا کہ اب تک لگ بھگ ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر جمع ہو چکے ہیں۔
کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز ’کیئر‘ نامی تنظیم کے میسوری چیپٹر کی طرف سے بھی یہودیوں کے تاریخی قبرستان میں قبروں کے کتبوں کو نقصان پہنچائے جانے کی مذمت کی گئی ہے۔
’کیئر‘ کی طرف سے یہودی قبروں کی بحالی کے لیے مسلمانوں سے چندہ دینے کے لیے بھی کہا گیا ہے۔
تنظیم کے بیان میں کہا گیا کہ یہودیوں کے خلاف اس طرح کے اقدام کو کسی طور برداشت نہیں کیا جائے گا اور اس اُمید کا بھی اظہار کیا گیا کہ ایسے واقعات میں ملوث افراد کو پکڑ کر انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
دریں اثنا امریکہ کی تقریباً 11 ریاستوں میں یہودی کمیونٹی سینٹرز اور اسکولوں کو پیر کو بم حملوں سے متعلق دھمکیاں ملیں۔
شمالی امریکہ میں یہودی آبادی کی تنظیم ’جے سی سی‘ کے مطابق اس سال میں ایسی دھمکیوں کی یہ پانچویں کڑی یا لہر ہے، جس سے اس آبادی کے لوگوں میں خوف و ہراس بڑھا ہے۔
ابھی تک ملنے والی یہ تمام دھمکیاں جعلی ثابت ہوئیں ہیں۔
’جے سی سی‘ ایسوسی ایشن کے ڈائریکٹر ڈیوڈ پاسنر نے ایک بیان میں کہا کہ ہماری برادری کے لوگ وفاقی عہدیداروں کی طرف سے ایسے افراد کی شناخت اور گرفتاری چاہتے ہیں جو کہ یہودی برادری میں خوف پھیلانا چاہتے ہیں۔
یہودی تنظیموں، امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی عہدیداروں کی طرف سے بھی یہودی قبرستان میں توڑ پھوڑ اور دھمکیوں میں اضافے کی خبروں کی مذمت کی گئی ہے۔
پیر کو نیوز بریفنگ کے دوران وائٹ ہاؤس کے ترجمان شان اسپائسر نے بھی یہودی قبرستان میں توڑ پھوڑ کے بارے میں بات کی۔
اُنھوں نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منافرت پر مبنی ایسے اقدامات کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
امریکہ کے ادارے فیڈرل بیورو آف انوسٹیگیشن اور جسٹس ڈیپارٹمنٹ کے سول رائیٹس ڈویژن نے کہا ہے کہ وہ مقامی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر یہودیوں کو ملنے والی دھمکیوں کے بارے میں تحقیقات کر رہے ہیں۔