جرمنی کے شہر میونخ میں جاری سیکیورٹی کانفرنس میں، جس میں دنیا بھر سے سینکڑوں سیاسی اور فوجی رہنما شرکت کر رہے ہیں۔ امریکہ اور یورپ کے درمیان ٹرانس اٹلانٹک تعلقات کی صحت پر گہری تقسیم دیکھی گئی ہے۔
جرمن صدر فرینک والٹر سٹینمائر نے کانفرنس کا افتتاح ایسی تقریر کے ساتھ کیا جس میں واشنگٹن پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ بین الاقوامی برادری کے نظریے کو مسترد کر رہا ہے۔ انہوں نے چین اور روس کی طرف سے بڑھتے ہوئے خطرات سے بھی متنبہ کیا۔
امریکہ کے وفد نے، جس کی قیادت وزیرِ دفاع مارک ایسپر اور وزیر خارجہ مائیک پومپیو کر رہے ہیں، ٹرانس اٹلانٹک تعلقات میں کسی دراڑ کی تردید کی۔
وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے ہفتے کے روز کانفرنس سے خطاب میں کہا تھا کہ " مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ ٹرانس اٹلانٹک اتحاد کی موت کی خبر کلی طور پر مبالغہ آرائی پر مبنی ہے۔ مغرب جیت رہا ہے۔ ہم مل کر جیت رہے ہیں۔ ہم سب مل کر کامیاب ہو رہے ہیں۔‘‘
پومپیو نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ یورپ کو دیکھنا چاہیے کہ امریکہ کے دسیوں ہزاروں فوجی روس کے ساتھ نیٹو کی سرحد کا دفاع کر رہے ہیں اور امریکہ داعش کے خلاف بھی قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے۔
وزیرِ خارجہ نے اس موقع پر مشرقی یورپ کے ممالک کے لیے ایک بلین ڈالر امداد کا بھی اعلان کیا تاکہ یہ ملک روس پر گیس کے لیے اپنا انحصار ختم کر سکیں۔ انہوں نے اس عزم کا بھی اعادہ کیا کہ امریکہ قدرتی مائع گیس کی برآمدات میں اضافہ کر رہا ہے۔
دوسری طرف یورپ میں تعلقات کی تشخیص مختلف انداز میں ہوتی نظر آئی۔ فرانس کے صدر ایمونول میکراں نے کہا کہ امریکہ یورپ کے ساتھ اپنے تعلقات پر نظر ثانی کر رہا ہے اور براعظم کو اپنے مقدر کے فیصلے خود کرنے چاہیں۔