ممبئی حملہ کیس: ہیڈلی کو 35سال قید کی سزا

جمعرات کے روز شکاگو کی ایک وفاقی عدالت میں امریکی ڈسٹرکٹ جج ہیری لائنویبر نے ڈیوڈ ہیڈلی کو یہ سزا سنائی
جمعرات کو ایک امریکی عدالت نے ایک پاکستانی نژاد امریکی ڈیوڈ کولمین ہیڈلی کو 35سال قید کی سزا سنائی ہے، جنھوں نے 2008ء میں ہونے والے ممبئی حملوں کی سازش میں ملوث ہونے کے بارے میں اقبال جرم کیا تھا۔

شکاگو کی ایک وفاقی عدالت میں امریکی ڈسٹرکٹ جج ہیری لائنویبر نےہیڈلی کو یہ سزا سنائی۔

ہیڈلی کو عمر قید کی سزا ہو سکتی تھی، لیکن وفاقی استغاثہ کی طرف سے اُنھیں 30 سے 35 برس کی سزا تجویز کی گئی تھی، کیونکہ اُس نےاطلاعات فراہم کی تھیں جِن کی بنیاد پر لشکر طیبہ کے پاکستانی دہشت گرد گروپ سے تعلق رکھنے والے دیگر افراد کے خلاف الزامات عائد کیے گئے تھے۔

نومبر 2008ء میں لشکر کے دہشت گردوں نےممبئی کے ایک ہوٹل، یہودیوں کے ایک مرکز اور دیگر عمارتوں پر تین روز تک قبضہ جما لیا تھا۔ حملے میں 166 افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں سے چھ امریکی تھے۔

ہیڈلی کا کہنا تھا کہ اُس نے حملوں کے ممکنہ مقامات کی نشاندہی کی تھی اور پاکستان کی انٹیلی جنس سروس سے تربیت حاصل کی تھی۔

اُس نے بتایا تھا کہ ڈینمارک کے شہر کوپن ہیگن میں ایک اخبار کے دفتر پر ناکام حملے سے قبل اُس نے خفیہ وڈیو رپورٹ بنائی تھی۔ اخبار نے پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ وسلم) سے متعلق تصاویر شائع کی تھیں۔

ہیڈلی نے یہ بھی کہا تھا کہ اُنھیں لشکر طیبہ نے ہتھیار اور تربیت فراہم کی تھی، جس کے متعلق اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ اُن کا پاکستانی خفیہ ادارے سے بھی رابطہ تھا۔

پاکستان کی طاقتور انٹر سروسز انٹیلی جنس ایجنسی پر ایک طویل عرصے سے ممبئی حملوں میں ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا جاتا رہا ہے، اور امریکی استغاثے نے آئی ایس آئی کے تین ایجنٹوں پر سازش میں شریک ہونے کا الزام لگایا گیا تھا۔

ہیڈلی نے گواہی دی تھی کہ آئی ایس آئی کے ’چند بدمعاش ایجنٹ‘ ممبئی سازش میں ملوث تھے۔


پھانسی کی سزا سے بچنے کے لیے، ہیڈلی نے پاکستانی نژاد اور شکاگو کے کاروباری شخص تہور رانا کے دہشت گردی کے ایک اور مقدمے میں گواہی دی تھی۔ تہور رانا کو گذشتہ ہفتے 14برس کی قید کی سزا سنائی گئی تھی۔