بھارت کے اقتصادی مرکز ممبئی میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کے زندہ بچ جانے والے واحد حملہ آور اجمل قصاب نے اپنی سزائے موت کے فیصلے کے خلاف بھارتی صدر سے رحم کی اپیل کی ہے۔
اگست کے اواخر میں بھارت کی سپریم کورٹ نے ذیلی عدالتوں کی جانب سے اجمل قصاب کو سنائی گئی سزائے موت کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا اور ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کے فیصلے کے بعد صرف صدر ہی سے رحم کی اپیل کی جا سکتی ہے۔
اجمل قصاب اُن 10 حملہ آوروں میں سے ایک ہے جنھوں نے نومبر 2008ء میں بھارتی شہر ممبی کے ہوٹلوں، ایک یہودی عبادت گاہ اور ریلوے اسٹیشن پر حملے کیے تھے جن میں مجموعی طور پر 166 افراد مارے گئے۔
بھارت کی ایک ذیلی عدالت نے اجمل قصاب کو قتل، بھارت کے خلاف جنگ اور دہشت گردی کے جرائم ثابت ہونے پر سزائے موت سنائی تھی جسے ہائی کورٹ اور بعد میں سپریم کورٹ نے بھی برقرار رکھا تھا۔
ممبئی حملوں میں ملوث اجمل قصاب زخمی حالت میں زندہ پکڑا گیا تھا اور ابتدائی طور اس نے جرم کا اعتراف کیا تھا لیکن بعد میں عدالتی کارروائی کے دوران وہ اپنے بیان سے منحرف ہو گیا۔
بھارت نے ممبئی حملوں کی ذمہ داری کالعدم تنظیم لشکر طیبہ پر عائد کی تھی۔ پاکستانی حکومت نے بھی ممبئی حملوں کے ایک مبینہ منصوبہ ساز ذکی الرحمن لکھوی سمیت سات افراد کو حراست میں لے کر اُن کے خلاف عدالتی کارروائی شروع کر رکھی ہے۔
اگست کے اواخر میں بھارت کی سپریم کورٹ نے ذیلی عدالتوں کی جانب سے اجمل قصاب کو سنائی گئی سزائے موت کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا اور ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کے فیصلے کے بعد صرف صدر ہی سے رحم کی اپیل کی جا سکتی ہے۔
اجمل قصاب اُن 10 حملہ آوروں میں سے ایک ہے جنھوں نے نومبر 2008ء میں بھارتی شہر ممبی کے ہوٹلوں، ایک یہودی عبادت گاہ اور ریلوے اسٹیشن پر حملے کیے تھے جن میں مجموعی طور پر 166 افراد مارے گئے۔
بھارت کی ایک ذیلی عدالت نے اجمل قصاب کو قتل، بھارت کے خلاف جنگ اور دہشت گردی کے جرائم ثابت ہونے پر سزائے موت سنائی تھی جسے ہائی کورٹ اور بعد میں سپریم کورٹ نے بھی برقرار رکھا تھا۔
ممبئی حملوں میں ملوث اجمل قصاب زخمی حالت میں زندہ پکڑا گیا تھا اور ابتدائی طور اس نے جرم کا اعتراف کیا تھا لیکن بعد میں عدالتی کارروائی کے دوران وہ اپنے بیان سے منحرف ہو گیا۔
بھارت نے ممبئی حملوں کی ذمہ داری کالعدم تنظیم لشکر طیبہ پر عائد کی تھی۔ پاکستانی حکومت نے بھی ممبئی حملوں کے ایک مبینہ منصوبہ ساز ذکی الرحمن لکھوی سمیت سات افراد کو حراست میں لے کر اُن کے خلاف عدالتی کارروائی شروع کر رکھی ہے۔