متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے مرکز اور صوبہ سندھ میں پیپلزپارٹی کی حکومت سے علیحدہ ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔
ایم کیو ایم کے مرکزی رہنما فاروق ستار نے پیر کو کراچی میں ایک پر ہجوم نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ سندھ کے گورنر عشرت العباد بھی اپنے عہدے سے مستعفی ہو رہے ہیں۔
اُنھوں نے پیپلز پارٹی کی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اب اُن کی جماعت کے لیے پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر چلنا ممکن نہیں رہا اس لیے اب ایم کیو ایم کے اراکین سینیٹ و قومی اسمبلی کے علاوہ سندھ اسمبلی کے اراکین بھی حزب اختلاف کے بنچوں پر بیٹھیں گے۔
فاروق ستار نے کہا کہ حکومت میں شامل ایم کیو ایم کے وزرا ’بے اختیار‘ تھے اور وہ کوئی فیصلہ اپنی مرضی سے نہیں کرسکتے تھے۔ اُنھوں نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ نے ہر سطح پر مذاکرات کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے۔
ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان اختلافات میں شدت پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے تین حلقوں میں انتخابات ملتوی کرنے کے فیصلے کے بعد آئی۔ ان میں پاکستان میں مقیم کشمیری مہاجرین کے لیے قائم کراچی کے دو حلقے بھی تھے جن پر گزشتہ انتخابات میں ایم کیو ایم کے اُمیدوار کامیاب ہوئے تھے۔
کشمیر کے الیکشن کمیشن نے امن وامان کی خراب صورت حال کے تناظر میں انتخابات ملتوی کرانے کا فیصلہ کیا تھا جسے مسترد کرتے ہوئے ایم کیو ایم نے احتجاجاً انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا تھا۔
ایم کیو ایم ماضی میں بھی حکمران اتحاد سے علیحدگی کی دھمکیاں دیتی اور اپنے مطالبات منواتی آئی ہے کیونکہ قومی اسمبلی میں اُس کے پچیس ارکان کی حمایت پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت کے وجود کے لیے ناگزیر تھی۔
لیکن اس مرتبہ حالات یکسر مختلف ہیں کیونکہ گزشتہ ماہ اپوزیشن مسلم لیگ (ق) سے اتحاد اور اُس کو حکومت میں شامل کرنے کے صدر زرداری کے فیصلے کے بعد حکمران اتحاد میں ایم کیو ایم کی اہمیت کم ہو چکی تھی۔