بھارت کی پانچ ریاستوں کے انتخابی نتائج کا اعلان کر دیا گیا ہے جس کے مطابق مغربی بنگال، آسام اور کیرالہ میں وہاں کی حکمراں جماعتوں نے اپنی حکومت برقرار رکھی ہے۔ البتہ تمل ناڈو اور پڈو چری میں اپوزیشن کو کامیابی حاصل ہوئی ہے۔
پانچ ریاستوں میں سب سے اہم اور دلچسپ الیکشن مغربی بنگال میں تھا جہاں وزیرِ اعظم نریندر مودی، وزیرِ داخلہ امت شاہ اور ان کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے صدر جے پی نڈا اور تقریباً پوری مرکزی کابینہ انتخابی مہم میں مصروف تھی۔
حکمراں جماعت کے بڑے رہنماؤں کے علاوہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے کارکن بھی ریاست میں ممتا بنرجی کو شکست دینے کے لیے میدان میں تھے۔
ممتا بنرجی کی جماعت آل انڈیا ترنامول کانگریس (ٹی ایم سی) نے جہاں وزیرِ اعظم نریندر مودی کی پارٹی کو ریاست میں شکست سے دوچار کیا وہیں وہ نندی گرام سے اپنا الیکشن ہار گئیں۔ ممتا کو ان کے سابق ساتھی شبھیدو ادھیکاری نے 1956 ووٹوں سے شکست دی ہے۔
ممتا کی جماعت نے ریاست میں جیت کی ہیٹ ٹرک بنائی ہے اور وہ تیسری بار وزیرِ اعلیٰ بننے جا رہی ہیں۔ اس وقت وہ بھارت میں واحد خاتون وزیر اعلیٰ ہیں اور ان کی جماعت نے مسلسل تیسری مرتبہ کامیابی حاصل کر کے نئی تاریخ رقم کر دی ہے۔
ممتا کی شکست
ممتا کی 1200 ووٹوں سے پہلے کامیابی کا اعلان سامنے آیا بعدازاں الیکشن کمیشن نے ان کے مدِمقابل بی جے پی کے امیدوار شبھیندو کو کامیاب قرار دیا۔
ممتا نے نندی گرام کے انتخاب میں دھاندلی کا الزام عائد کیا لیکن انہوں نے الیکشن کمیشن کا نتیجہ منظور کر لیا ہے۔ تاہم ان کی جماعت نے دوبارہ ووٹوں کی گنتی کا مطالبہ کیا جسے الیکشن کمیشن نے مسترد کر دیا۔
ممتا بنرجی کا حلقۂ انتخاب مدناپور تھا لیکن انہوں نے شبھیندو کے خلاف الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا جو نندی گرام سے انتخابی دوڑ میں شامل تھے۔
مغربی بنگال کی 292 رکنی اسمبلی میں حکومت سازی کے لیے 147 نشستیں درکاری ہیں اور ممتا کی جماعت (ٹی ایم سی) نے 213 نشستیں حاصل کر کے میدان مار لیا ہے۔
ریاستی انتخاب میں بی جے پی نے 77 نشستیں حاصل کیں جب کہ 32 سال تک ریاست میں حکومت کرنے والی کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی ایم) کو ایک بھی نشست نہیں ملی اور دو نشستیں دیگر نے حاصل کی ہیں۔
ٹی ایم سی کو 2016 کے اسمبلی انتخابات میں 211 نشستوں کے ساتھ 48 فی صد ووٹ حاصل ہوئے تھے۔ اس بار اسے 44 فی صد سے زائد ووٹ ملے ہیں۔ 2016 میں بی جے پی کو محض تین نشستیں حاصل ہوئی تھیں۔
موجودہ اسمبلی انتخابات میں وزیر اعظم مودی، امت شاہ، جے پی نڈا، بی جے پی کے مغربی بنگال کے انچارج کیلاش وجے ورگیہ اور دیگر بی جے پی رہنماؤں نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی جماعت کو 200 سے زیادہ نشستیں ملیں گی اور اس بار ریاست میں بی جے پی کی حکومت بنے گی۔
SEE ALSO: ممتا بینر جی کی ریلی، بی جے پی کے خلاف اپوزیشن کا عظیم اتحادریاست کے انتخابی نتائج سامنے آنے کے بعد ممتا بنرجی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ مغربی بنگال کے عوام کی جیت ہے اور انہوں نے بھارت کو بچا لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 221 نشستوں کا ہدف رکھا تھا اور ہم نے ڈبل سینچری بنا لی ہے۔
انہوں نے الیکشن کمیشن پر سخت تنقید کی اور کہا کہ اس نے بی جے پی کے ترجمان کی مانند کام کیا ہے اور وہ کمیشن کے خلاف سپریم کورٹ جائیں گی۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے ریاست میں آٹھ مراحل میں انتخاب کرایا ہے جس میں ایک ماہ سے بھی زائد کا عرصہ لگا۔
مودی کی ممتا کو مبارک باد
وزیرِ اعظم نریندر مودی نے اپنے ایک ٹوئٹ میں ممتا بنرجی کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت عوام کی خواہشات کی تکمیل اور کرونا وبا سے نمٹنے میں ریاستی حکومت کی ہر طرح سے مدد کرے گی۔
انہوں نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ وہ بنگال کے ان بھائی بہنوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں جنہوں نے بی جے پی کی حمایت کی اور بی جے پی نے مغربی بنگال میں بھرپور موجودگی درج کرائی ہے۔
وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے بھی ممتا کو مبارک باد پیش کی ہے۔ راج ناتھ سنگھ سے ان کے قریبی روابط ہیں۔
اپوزیشن رہنماؤں کی جانب سے بھی ممتا کے لیے بڑے پیمانے پر مبارک باد دینے کا سلسلہ جاری ہے۔
تنہا ممتا کے مقابلے میں پوری سرکاری مشینری
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ممتا بنرجی نے بی جے پی جیسی بڑی جماعت کا تن تنہا مقابلہ کیا اور اسے شکست سے دوچار کیا۔ جب کہ بی جے پی کی جانب سے مبینہ طور پر سرکاری مشینری کا استعمال کیا گیا۔
تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ بی جے پی نے ممتا بنرجی کے سب سے قریبی اور ایک زمانے میں ان کے سپہ سالار رہنے والے شبھیندو ادھیکاری کو ٹی ایم سی سے توڑ لیا تھا اور انہیں بی جے پی میں شامل کیا۔
بی جے پی کی سطحی انتخابی مہم
تجزیہ کاروں کے مطابق وزیرِ اعظم مودی نے ممتا بنرجی کے خلاف انتہائی سطحی مہم چلائی اور وہ انہیں ’دیدی او دیدی‘ کہہ کر چڑاتے رہے۔ مغربی بنگال میں بڑی بہن کو دیدی کہتے ہیں اور ممتا اسی عرفیت سے مشہور ہیں۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق ممتا بنرجی مسلم ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہیں جو مالدہ اور مرشد آباد اضلاع میں آبادی کا 80 فی صد ہیں۔
انتخابی مہم کے دوران ممتا ایک حادثے میں زخمی ہو گئی تھیں اور اسے انہوں نے خود پر حملہ قرار دیا تھا۔ ممتا تو حادثے میں پیر میں چوٹ لگی تھی اور وہ پلاسٹر بندھوا کر وھیل چیئر پر بیٹھ کر انتخابی مہم چلاتی رہیں۔
ٹی ایم سی کو چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہونے والے متعدد امیدواروں کو ریاست کے انتخابات میں شکست ہوئی ہے۔
مغربی بنگال سے بی جے پی کے صدر دلیپ گھوش نے اعتراف کیا کہ عوام نے پارٹی بدلنے کے رجحان کو پسند نہیں کیا۔ بی جے پی کے کئی بڑے لیڈر ہار گئے ہیں جن میں مرکزی وزیر بابل سپریو بھی شامل ہیں۔ وہ مرکز میں وزیر ہیں لیکن وہ ریاست کے انتخابات میں بھی شامل تھے۔
آسام، کیرالہ، تمل ناڈو اور پڈوچری
ریاست آسام میں بی جے پی کی زیرِ قیادت دائیں بازو کی جماعتوں کے اتحاد نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) اپنی حکومت بچانے میں کامیاب رہا۔ اسے 126 رکنی اسمبلی میں 75 اور یونائیٹڈ پروگریسیو الائنس (یو پی اے) کو 50 نشستیں ملی ہیں۔ حکومت سازی کے لیے 64 نشستوں کی ضرورت تھی۔
کیرالہ میں بائیں بازو کے اتحاد ’لیفٹ ڈیموکریٹک فرنٹ‘ (ایل ڈی ایف) کے اتحاد نے اپنی حکومت بچانے میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔ اسمبلی کی 159 نشستوں میں سے ایل ڈی ایف کو 91 اور اپوزیشن یو ڈی ایف کو 40 سیٹیں ملی ہیں۔ حکومت سازی کے لیے 71 سیٹوں کی ضرورت تھی۔
البتہ تمل ناڈو میں حکمراں جماعت 'اے آئی اے ڈی ایم کے' کو شکست ہوئی ہے اور اپوزیشن جماعت 'ڈی ایم کے' کو کامیابی حاصل ہوئی ہے۔
بی جے پی نے 'اے آئی اے ڈی ایم کے' سے انتخابی اتحاد کیا تھا۔ 234 رکنی اسمبلی میں ڈی ایم کے کو 157 اور اے آئی اے ڈی ایم کے کو 74 نشستیں ملی ہیں۔ حکومت سازی کے لیے 147 سیٹوں کی ضرورت تھی۔ ریاست میں ڈی ایم کے صدر ایم کے اسٹالن وزیر اعلیٰ بننے جا رہے ہیں۔
پڈوچری کی 30 رکنی اسمبلی میں اپوزیشن این ڈی اے کو 16 اور حکمراں یو پی اے کو آٹھ نشستیں ملی ہیں۔ دیگر کو پانچ سیٹیں حاصل ہوئی ہیں۔