اسلام آباد پولیس نے توہینِ مذہب کے الزامات کے تحت ایک شخص کے خلاف مقدمہ درج کر کے اسے گرفتار کر لیا ہے۔ تاہم، واقعے پر مشتعل ہجوم کی جانب سے تھانے پر حملے کے بعد آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی جس کے بعد علاقے میں رینجرز کو تعینات کر دیا گیا ہے۔
اسلام آباد کے تھانہ گولڑہ میں درج ہونے والے مقدمے میں کہا گیا ہے کہ فیض اللہ نامی شخص نے 15 مئی کو گولڑہ کی مسجدِ انوارِ ختم نبوت کے دروازے پر مبینہ طور پر پتھر مارے جب کہ دروازے پر لگے ایک بینر کو بھی پھاڑ دیا جس پر مقدس شخصیات کے نام درج تھے۔
مدعی نزاکت کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ اس عمل کے دوران ملزم نے مقدس اسلامی شخصیات کے بارے میں نازیبا الفاظ بھی استعمال کیے اور اس واقعے کے چار گواہان بھی موجود ہیں۔
ملزم کو تھانہ گولڑہ منتقل کیے جانے کے بعد سیکڑوں مشتعل مقامی افراد نے تھانے پر حملہ کر دیا جس کے بعد پولیس نے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کیا۔ وزارتِ داخلہ کے حکم پر علاقے میں رینجرز تعینات کر دی گئی ہے۔
اسلام آباد کے تھانہ گولڑہ میں درج مقدمہ کے مطابق محمد نزاکت نامی شخص نے پولیس کو درخواست دی کہ وہ تھانہ گولڑہ کے علاقے سکندر آباد کا رہائشی ہے۔ یہاں موجود مسجد انوار ختم نبوت کے قریب اس کا گھر ہے۔
درخواست کے مطابق 15 مئی کو فیض اللہ نامی شخص نے نمازِ ظہر کے وقت مسجد کے دروازے کو مبینہ طور پر پتھر مارے اور مسجد کی دیوار کے ساتھ لگے پینا فلیکس کو پھاڑ دیا جس پر مقدس شخصیات کے نام درج تھے۔
درج ایف آئی آر میں محمد نزاکت کا کہنا ہے کہ 17 مئی کو فیض اللہ نامی شخص دوبارہ آیا اور مجھ پر حملہ آور ہوا جب کہ مسجد کے دروازے پر پتھراؤ کیا۔ اس کے ساتھ اس کا بھائی توقیر بھی موجود تھا۔ اسلام آباد پولیس نے اس درخواست پر توہینِ مذہب کی دفعہ 295 اے، 298 اے اور 506 کے تحت مقدمہ درج کر کے ملزم کو گرفتار کر لیا۔
Your browser doesn’t support HTML5
ایف آئی آر کے اندراج سے قبل توہینِ مذہب کی اطلاع ملنے پر سیکڑوں لوگ تھانہ گولڑہ کے باہر جمع ہوگئے اور ملزمان کو ان کے حوالے کرنےکا مطالبہ کیا۔ اس دوران پولیس کی بھاری نفری موجود تھی۔
علاقہ مکینوں نے پولیس پر ملزمان کو بچانے کا الزام عائد کرتے ہوئے، مبینہ طور پر تھانے پر پتھراؤ کیا اور تھانے پر حملہ آور ہوئے جس کے بعد پولیس کی طرف سے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کا استعمال کیا گیا، جس کے بعد وہاں موجود افراد منتشر ہو گئے۔
اس بارے میں مختلف ویڈیوز بھی سامنے آئی ہیں جن میں تھانہ گولڑہ کے باہر کئی افراد نعرہ بازی کرتے دکھائی دے رہے تھے اور بتایا جاتا ہے کہ ان میں بعض کالعدم تنظیموں کے سرکردہ افراد بھی موجود تھے۔
اس بارے میں اسلام آباد پولیس کا مؤقف جاننے کے لیے ترجمان سمیت کئی افسران سے رابطے کی کوشش کی، لیکن اُن کی جانب سے کوئی ردِعمل نہیں دیا گیا۔