مظفر آباد: عمران خان کی جنرل اسمبلی میں تقریر، سیاسی اور مذہبی رہنماؤں کا رد عمل

  • روشن مغل

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے سیاسی اور مذہبی رہنماؤں نے وزیر اعظم عمران خان کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تقریر پر ملے جلے رد عمل کا اظہار کیا ہے۔

اپنے تاثرات سے آگاہ کرتے ہوئے، حزب مخالف کی سیاسی جماعت کے راہنما اور سابق وزیر اعظم سردار عتیق احمد خان نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ ’’وزیر اعظم عمران خان نے کشمیریوں کے سفیر ہونے کا حق ادا کیا‘‘۔

بقول ان کے، ’’ان کی تقریر سے پاکستان کا عالمی برادری میں وقار بلند ہوا‘‘؛ اور یہ کہ ’’سابق صدر ضیا الحق اور شاہ فیصل کے بعد پہلی بار کسی نے جنرل اسمبلی میں اللہ کا نام لیا‘‘۔

تحریک انصاف کے سنئیر راہنما اور سابق وزیر خواجہ فاروق نے کہا ہے کہ ’’عمران خان نے عالمی فورم پر مسلمانوں کی نمائندگی کی اور ثابت کیا کہ پاکستان کو ایسے عالمی حالات میں عمران خان جیسے راہنما کی ضرورت ہے‘‘۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ’’اسلام دشمن قوتوں کو للکارا ہے‘‘، اور یہ کہ ’’ہم سب کو انکے لیے دعاگو ہونا چاہیے‘‘۔

خواجہ فاروق نے کہا کہ ’’وزیر اعظم کی تقریر سے پہلی بار عالمی برادری میں پاکستان نے جرات کے ساتھ اپنا مؤقف پیش کیا گیا‘‘۔

پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں پیپلز پارٹی کے سربراہ چوہدری لطیف اکبر نے وزیر اعظم عمران خان کی تقریر پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’تنازعہ کشمیر کے حوالے سے تو تقریر اچھی تھی، لیکن وزیر اعظم نے غیر ضروری گفتگو بھی کی‘‘۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے’’ 50 دن ضائع کیے۔ کشمیر کے لیے کسی ملک کا دورہ نہیں کیا۔ کیا ان کی تقریر سے مسئلہ کشمیر حل ہوگا؟‘‘۔

سنہ 1990 میں بھارتی کشمیر سے ہجرت کرکے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں پناہ لینے والے مہاجرین کی تنظیم، ’پاسبان حریت‘ کی طرف سے وزیر اعظم عمران خان کے جنرل اسمبلی میں تقریر پر اظہار تشکر کے لیے ریلی منعقد کی گئی۔

کشمیر کی بھارت اور پاکستان سے علیحدگی کی حامی جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے اپنے دھڑے کے سربراہ سردار صغیر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی تقریر ’’پاکستان کے کشمیر کے بارے میں روایتی موقف کا اظہار تھا۔ صرف کرفیو اٹھانے اور قیدیوں کو رہا کرنے والے کا مطالبہ صحیح تھا‘‘۔

انہوں نے کہا کہ ’’عمران کی طرف سے جنگ کی بات کرنا انسانیت کے لیے خطرناک ہے‘‘۔

پاکستانی کشمیر کے دارلحکومت مظفرآباد کے ایک تاجر ساجد نے وزیر اعظم عمران خان کی تقریر پر تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ان کی تقریر سے معلوم ہو رہا تھا کہ واقعی مسلم دنیا کی نمائندگی کرنے والا کوئی لیڈر بول رہا ہے‘‘۔

جماعت اسلامی پاکستانی کشمیر کے امیر ڈاکٹر خالد محمود نے کہا کہ ’’وزیر اعظم عمران خان کا جنرل اسمبلی میں مسلم امہ اور کشمیریوں کی بہترین نمائندگی تھی‘‘۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ ’’اب ضرورت اس امر کی ہے کہ وزیر اعظم عملی اقدامات کریں۔ ہم انکے ساتھ ہیں‘‘۔

ایک سرکاری محکمے کے ملازم رضوان اللہ نے کہا کہ ’’وزیر اعظم کا خطاب دلیرانہ تھا‘‘۔

ایک اور سرکاری ملازم عبدالوحید نے کہا کہ ’’وزیر اعظم نے اپنے آپکو ہیرو منوا لیا‘‘۔

جمعیت علماء اسلام ف پاکستانی کشمیر کے امیر سعید یوسف نے کہا کہ ’’عمران خان نے باتیں تو اچھی کیں، لیکن ان پر عملدرآمد بھی ہونا چاہیے۔ انکا عمل ان کی تقریر کے برعکس ہے‘‘۔

معروف سیاسی تجزیہ کار، عارف بہار نے کہا کہ وزیر اعظم کا جنرل اسمبلی میں خطاب ’’معرکة الارا اور ہمہ جہت‘‘ تھا۔