لاپتہ بلوچوں کے لواحقین کا کراچی تا اسلام آباد پیدل مارچ شروع

بتایا جاتا ہے کہ اِس پیدل لانگ مارچ کی وجہ ’وہ مایوسی ہے جو اُن لوگوں میں پیدا ہوئی ہے، کیونکہ باتیں تو بہت ہو رہی ہیں۔ لیکن، حقیقت میں کام کچھ بھی نہیں ہو رہا‘
جمعے کو لاپتہ بلوچ افراد کی بازیابی کے لئے احتجاج کرتے ہوئے اُن کے رشتہ داروں نے کراچی سے اسلام آباد تک پیدل مارچ کا آغاز کر دیا۔

پچھلے آٹھ سالوں سے لاپتہ بلوچ افراد کی بازیابی کے لئے جدوجہد کرنے والی، ’ڈیفنس آف ہیومن رائٹس‘ کی چیئرپرسن، آمنہ مسعود جنجوعہ نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ ’وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز‘ کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ کی اور فرزانہ مجید بلوچ کی قیادت میں 40 مرد اور عورتوں کا قافلہ کراچی سے روانہ ہوچکا ہے۔

اور یہ قافلہ 1700 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے اسلام آباد پہنچے گا۔

اُنھوں نے کہا کہ، ’ اِس پیدل لانگ مارچ کی وجہ وہ مایوسی ہے جو ان لوگوں میں پیدا ہوئی ہے۔ کیونکہ، باتیں تو بہت ہو رہی ہیں۔ لیکن، حقیقت میں ہو کچھ بھی نہیں رہا‘۔


آمنہ مسعود جنجوعہ کا کہنا تھا کہ اس کے باوجود کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر حکومت نے یقین دہانی کرائی تھی کہ لاپتہ بلوچ افراد بازیاب کرائے جائیں گے۔ اُن کے بقول، ’کچھ بھی تو نہیں ہوا‘۔

اُنھوں نے مزید کہا کہ، ’لاپتہ بلوچ افراد کے لواحقین نے پہلے ہی فیصلہ کر رکھا تھا کہ اگر حکومت نے اپنا وعدہ پورا نہ کیا تو وہ کراچی سے اسلام آباد پیدل لانگ مارچ کریں گے اور یوں جمعے کو انھوں نے یہ مارچ شروع کر دی‘۔


لاپتہ افراد کے رشتہ دار تقریباً 20 دن قبل 27 روز تک پیدل چلتے ہوئے 700 کلو میٹر کا سفر طے کرکے کوئٹہ سے کراچی پہنچے تھے، جہاں کراچی پریس کلب پر اُنھوں نے اپنا احتجاج جاری رکھا ہوا تھا۔