رسائی کے لنکس

وزیرِاعظم جبری گمشدگیوں کا سدِ باب یقینی بنائیں: سپریم کورٹ


فائل
فائل

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ حکومت جبری گمشدگیوں کو روکنے سے متعلق قانون سازی کرے۔

پاکستان کے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں عدالت عظمٰی کے تین رکنی بینچ نے وزیراعظم کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ سرکاری اداروں کی جانب سے کسی شخص کو جبری طور پر حراست میں نہ رکھا جائے۔

سپریم کورٹ نے ملک کے شمال مغرب میں مالاکنڈ ایجنسی کے ایک حراستی مرکز سے لاپتہ ہونے والے 35 افراد سے متعلق ایک مقدمے کا منگل کو فیصلہ سناتے ہوئے ملک کے وزیراعظم کے علاوہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلٰی اور گورنر کو ان "لاپتہ" افراد کو ایک ہفتے میں پیش کرنے کی مہلت دی۔

عدالت نے کہا کہ حکومت جبری گمشدگیوں کو روکنے سے متعلق قانون سازی کرے۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ اب تک صرف سات "لاپتہ" افراد کو پیش کیا گیا لہذا باقی افراد کی پیشی کو یقینی بنایا جائے۔

گزشتہ ہفتے وزارت دفاع نے 14 لاپتہ افراد کو سپریم کورٹ میں پیش کیا تھا۔ عدالت کے بند کمرے میں ہونے والی تقریباً چھ گھنٹوں کی شناخت کی کارروائی کے بعد حکومت کے وکیل کا کہنا تھا کہ چھ افراد کی شناخت مکمل ہو چکی ہے۔

وزرات دفاع کے مطابق ان 14 افراد کو ڈھونڈ کر یہاں لایا گیا۔ حکومت کا کہنا ہے کہ ان افراد کی جان کو لاحق خطرے کے پیش نظر ان سے متعلق معلومات کو صیغہ راز میں رکھنے کی عدالت سے درخواست کی گئی ہے۔
XS
SM
MD
LG