پنجاب کے شہر اوکاڑہ کے قریب دریا میں کشتی الٹنے سے آٹھ افراد ہلاک ہوگئے۔ لاپتا افراد کی تلاش کا کام فوری طور پر شروع کر دیا گیا۔
اوکاڑہ کے علاقے ملحوشیخو میں دریائے ستلج میں کشتی الٹنے کا واقعہ پیش آیا۔ کشتی میں 25 افراد سوار تھے جن میں سے 13 افراد کو بچالیا گیا جب کہ پانچ لاپتا افراد کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن شروع کر دیا گیا۔
ملحوشیخو کے مقامی صحافی چوہدری فتح اللہ نواز بھٹہ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ یہ افراد کشتی کے ذریعے دریائے ستلج کو عبور کر رہے تھے۔
کشتی الٹنے کا واقعہ پاکستانی وقت کے مطابق صبح ساڑھے آٹھ بجے پیش آیا۔ کشتی اوکاڑہ کے علاقے ملحو شیخو سے منچن آباد جا رہی تھی۔
فتح اللہ مزید کا کہنا ہے کہ دریا کے کنارے کئی چھوٹی چھوٹی آبادیاں قائم ہیں تاہم دریا کو عبور کرنے کے لیے اس پر کوئی پل موجود نہیں اور کشتی دریا عبور کرنے کا واحد ذریعہ ہے۔ مقامی افراد روز مرہ کے کاموں کے لیے کشتی کے ذریعے ہی دریا عبور کرتے ہیں۔
فتح اللہ نے بتایا کہ کشتی میں سوار افراد دریا پار کسی عزیز کی موت پر لواحقین سے اظہار افسوس کے لیے جا رہے تھے۔ بظاہر یوں لگتا ہے کہ کشتی ڈوبنے کی وجہ اوور لوڈنگ ہے۔
دیگر ملاحوں کے مطابق کشتی میں مسافروں کے ساتھ کچھ موٹرسائیکلیں بھی موجود تھیں۔
ضلع اوکاڑہ کی ڈپٹی کمشنر مریم خان نے اب تک آٹھ افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے مریم خان نے بتایا کہ کشتی ڈوبنے کی اطلاع ملتے ہی امدادی ٹیمیں جائے حادثہ پر پہنچ گئی تھیں اور آپریشن شروع کر دیا گیا تھا۔
وائس آف امریکہ سے بات چیت میں مریم خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کشتی کے ایک ملاح کو بچا لیا گیا ہے تاہم وہ اس وقت بے ہوش ہے۔ دوسرے ملاح کی تلاش جاری ہے۔
مریم خان کے مطابق کشتی میں 25 لوگ سوار تھے جن میں سے کچھ تیر کر کنارے تک پہنچے اور خود کو بچانے میں کامیاب ہوگئے جب کہ کچھ کو ریسکیو 1122 کی ٹیموں نے ڈوبنے سے بچایا۔ اب تک 8 افراد اِس حادثے کی نذر ہوچکے ہیں۔ جن میں پانچ خواتین، دو بچے اور ایک مرد شامل ہے۔
ڈپٹی کمشنر اوکاڑہ کے مطابق حادثے کی وجوہات تاحال سامنے نہیں آ سکی ہیں تاہم تفصیلات جمع کی جا رہی ہیں۔ اِس وقت دریا میں پانی کی سطح کم ہے جس کے باعث زیادہ جانی نقصان نہیں ہوا۔ لاپتا افراد کی تلاش جاری ہے۔
حادثے میں بچ جانے والے ایک مسافر محمد منشا کا کہنا ہے کہ کشتی میں 25 افراد سوار تھے جب کہ ملاح لوگوں کو بار بار خبردار کر رہا تھا کہ وزن زیادہ ہو رہا ہے لیکن لوگوں نے اس کی ایک نہیں سنی۔ کشتی منزل سے ابھی کچھ ہی دوری پر تھی کہ اچانک ڈوبنے لگی۔
Your browser doesn’t support HTML5
کشتی کو ڈوبتا ہوا دیکھ کر لوگ چیخنے لگے لیکن مدد کے لیے اس وقت وہاں کوئی نہیں تھا۔ جن افراد کو تیرنا آتا تھا وہ خود تیر کر دریا کے کنارے پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔
ڈسٹرکٹ پولیس افسر اوکاڑہ جہانزیب نذیر خان کہتے ہیں کہ پولیس کی ٹیمیں جائے حادثہ پر پہنچ گئی تھیں جبکہ واقعہ کی تحقیقات جاری ہیں۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے جہانزیب خان نے کہا کہ جب تک لاپتا ملاح نہ مل جائے اور بے ہوش ملاح ہوش میں نہ آ جائے وہ کچھ بھی یقین سے نہیں کہہ سکتے۔