نوبیل انعام یافتہ پاکستانی سماجی کارکن ملالہ یوسف زئی نے معروف ٹیکنالوجی کمپنی 'ایپل' کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہے جس کے تحت لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کے لیے ڈرامے، اینی میٹیڈ اور دستاویزی فلمیں اور بچوں کی سیریز تیار کی جائیں گی۔
تیئس سالہ ملالہ یوسف زئی کی نئی پروڈکشن کمپنی 'ایکسٹرا کریکولر' نے 'ایپل ٹی وی' کے ساتھ معاہدہ کیا ہے جس کے تحت ملالہ کی کمپنی کی جانب سے تیارکردہ مواد 'ایپل ٹی وی' پر دستیاب ہو گا۔
خواتین کے عالمی دن پر 'ایپل' کی جانب سے اس کی ویب سائٹ پر جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ملالہ کی کمپنی کے ساتھ بھی 'ایپل ٹی وی' کا معاہدہ ہو گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ معروف امریکی ٹی وی میزبان اوپرا ونفری، فلم ساز اسٹیون اسپیلبرگ، اداکار ول اسمتھ اور اداکارہ جینیفر اینسٹن بھی 'ایپل ٹی وی' کے ساتھ معاہدے کر چکے ہیں۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے گفتگو کرتے ہوئے ملالہ یوسف زئی نے کہا کہ "وہ اُمید کرتی ہیں کہ اس نئے معاہدے کے ذریعے وہ اپنا پیغام زیادہ لوگوں تک پہنچا سکیں گی۔"
اُن کا کہنا تھا کہ میری وجہ سے بہت سے نوجوان اور لڑکیاں یہ ٹی وی شوز دیکھیں گے۔
Your browser doesn’t support HTML5
'ایپل' نے 2015 میں ملالہ یوسف زئی پر ایک دستاویزی فلم بھی بنائی تھی جب کہ 2018 میں 'ملالہ فنڈ' کے ساتھ مل کر دنیا بھر میں لڑکیوں کی تعلیم کو فروغ دینے کے منصوبوں پر کام بھی کیا تھا۔
سال 2009 میں ملالہ یوسف زئی 'گلِ مکئی' کے قلمی نام سے نشریاتی ادارے 'بی بی سی' پر بلاگ لکھتی تھیں۔ اس دور میں ملالہ کے آبائی علاقے سوات پر طالبان کا کنٹرول تھا۔ 2012 میں طالبان نے ملالہ یوسف زئی پر قاتلانہ حملہ کیا تھا جس میں وہ سر پر گولی لگنے سے شدید زخمی ہو گئی تھیں۔
اس حملے کی ذمے داری تحریکِ طالبان پاکستان نے قبول کی تھی جس پر یہ الزام بھی لگتا رہا ہے کہ وہ خواتین کی تعلیم کے مخالف ہے۔
ملالہ یوسف زئی کا مزید کہنا تھا کہ وہ "وہ اپنی آب بیتی سنانے پر یقین رکھتی ہیں کیوں کہ یہ میری کہانی ہی تھی جس نے دنیا بھر میں کئی لوگوں کو متاثر کیا جس سے لوگوں کو یہ ادراک ہوا کہ اب بھی کئی لڑکیاں تعلیم سے محروم ہیں۔"
سال 2014 میں وہ نوبیل انعام جیتنے والی دنیا کی کم عمر شخصیت تھیں، اس وقت ملالہ کی عمر 17 برس تھی۔
ملالہ نے گزشتہ برس جون میں آکسفرڈ یونیورسٹی سے اپنی گریجویشن بھی مکمل کر لی تھی۔