لاس اینجلس آگ سے 10 ہزار مکانات جل کر خاک، اموات کی تعداد 10 ہو گئی

  • لاس اینجلس میں آگ کے بعد ایک لاکھ 80 ہزار افراد نقل مکانی کر چکے ہیں اور مزید دو لاکھ شہریوں کے علاقہ چھوڑنے کا خدشہ ہے۔
  • منگل کی صبح لگنے والی آگ پانچ مختلف مقامات پر بھڑک رہی ہے۔ تین روز کے دوران سب سے زیادہ نقصان پیسیفک پیلیسیڈز کے رہائشی علاقے اور پیساڈینا کاؤنٹی کے علاقوں میں ہوئی ہے۔
  • جن مقامات پر آگ بجھا دی گئی ہے وہاں واپس آنے والے رہائشیوں کو راکھ کے سوا کچھ نہیں مل رہا۔
  • ہلاکتوں سے متعلق درست اعداد و شمار اس وقت تک نہیں دے سکتے جب تک امدادی ٹیمیں گھر گھر جا کر چھان بین نہیں کر لیتیں، کاؤنٹی شیرف
  • پیلیسیڈز فائر سے 5300 مکانات مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔
  • ایٹون فائر کے نتیجے میں چار سے پانچ ہزار مکانات تباہ یا انہیں نقصان پہنچا ہے۔

ویب ڈیسک _ امریکہ کے شہر لاس اینجلس میں لگنے والی آگ سے اب تک تقریباً 10 ہزار مکانات و عمارتیں جل کر خاک ہو گئی ہیں جب کہ ایک لاکھ 80 ہزار افراد نقل مکانی کر چکے ہیں اور مزید دو لاکھ شہریوں کے علاقہ چھوڑنے کا خدشہ ہے۔

لاس اینجلس میں منگل کی صبح لگنے والی آگ کو تین روز ہو چکے ہیں جو پانچ مختلف مقامات پر بھڑک رہی ہے۔ آگ سے سب سے زیادہ نقصان پیسیفک پیلیسیڈز کے رہائشی علاقے اور پیساڈینا کاؤنٹی کے علاقوں میں ہوا ہے۔ جسے شہر کی تاریخ کی سب سے تباہ کن آگ قرار دیا جا رہا ہے۔

مذکورہ دونوں علاقوں میں آگ کی وجہ سے 34 ہزار ایکٹر رقبہ جل کر خاک ہو گیا ہے جب کہ فائر فائٹرز آگ بجھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق جن مقامات پر آگ بجھا دی گئی ہے وہاں واپس آنے والے رہائشیوں کو راکھ کے سوا کچھ نہیں مل رہا۔

لاس اینجلس حکام کے مطابق مختلف مقامات پر لگنے والی آگ سے ہلاکتوں کی تعداد دس ہو گئی ہے۔

لاس اینجلس کاؤنٹی کے شیرف رابرٹ لونا نے بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہی کے پیشِ نظر ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

پریس کانفرنس کے دوران لونا نے کہا کہ وہ اس وقت تک ہلاکتوں سے متعلق اعداد و شمار نہیں دے سکتے جب تک امدادی ٹیمیں گھر گھر جا کر چھان بین نہیں کر لیتیں۔

لونا کے مطابق اس طرح لگ رہا ہے جیسے علاقے میں ایٹامک بم گرایا گیا ہے۔

لاس اینجلس شہر کے مختلف مقامات پر لگنے والی آگ کو مختلف نام دیے گئے ہیں۔ پیسیفک پیلیسیڈز کے علاقے میں آگ کو 'پیلیسیڈز فائر' اور پیساڈینا کی آگ کو 'ایٹون فائر' کا نام دیا گیا ہے۔

اسی طرح ہالی وڈ ہلز پر لگنے والی آگ کو 'سن سیٹ فائر'، روینا کی آگ کو 'لڈیا فائر' اور سانتا کلیریٹا کی آگ کو 'ہرسٹ فائر' کا نام دیا گیا ہے۔

لاس اینجلس کاؤنٹی کے شیرف رابرٹ لونا کے مطابق صرف ایٹون فائر کے نتیجے میں چار سے پانچ ہزار مکانات تباہ یا انہیں نقصان پہنچا ہے۔ دوسری جانب حکام کا کہنا ہے کہ پیلیسیڈز فائر سے 5300 مکانات مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔

SEE ALSO: لاس اینجلس میں آتش زدگی: ہالی وڈ کی سرگرمیاں متاثر، کئی سلیبریٹیز کے گھر جل گئے 

ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے لاس اینجلس کے میئر کیرن باس کا کہنا ہے کہ ہم شہر کی دوبارہ تعمیر کے لیے تیار ہیں۔

دوسری جانب صدر جو بائیڈن نے جمعرات کا وعدہ کیا ہے کہ وفاقی حکومت ملبے کو ٹھکانے لگانے، عارضی پناہ گاہیں فراہم کرنے اور آفت سے لڑنے والے کارکنوں کو آئندہ 180 دن میں سو فی صد معاوضے کی ادائیگی کرے گی۔

صدر بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں اپنے سینئر مشیروں سے ملاقات کے بعد کہا کہ انہوں نے لاس اینجلس کے گورنر اور مقامی عہدیداروں کو کہہ دیا ہے کہ آگ پر قابو پانے کے لیے انہیں جن اخراجات کی ضرورت ہے وہ کریں۔

لاس اینجلس میں آگ، جانوروں کی محفوظ مقامات پر منتقلی

ریاست کیلی فورنیا کے شہر کالاباسز کے قریب جمعرات کو آگ لگی جو تیزی سے پھیل رہی ہے۔ کالاباسز کا شمار امریکہ کے مہنگے ترین شہروں میں ہوتا ہے جہاں متعدد سلیبریٹیز رہائش پذیر ہیں۔

لاس اینجلس کاؤنٹی کے حکام نے غلطی سے پوری کاؤنٹی میں مقیم تقریباً 90 لاکھ آبادی کو علاقہ خالی کرنے کا حکم جاری کیا۔ تاہم یہ حکم کینتھ فائر کے علاقے کے لیے تھا جہاں 960 ایکڑ تک اراضی جل چکی ہے۔ بعدازاں حکام کو غلطی کا احساس ہونے پر فوری طور پر درست نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔

(اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔)