|
امریکی ایوان نمائندگان میں منظور کیے گئے ایک نئے بل کے تحت وفاقی حکومت پر لازم ہو گا کہ وہ ملک میں غیر قانونی طور پر رہنے والے والے تارکین وطن کو کسی مجرمانہ سرگرمی میں ملوث ہونے کے شبہ میں زیر حراست لے۔
یہ بل اب امریکی کانگریس کے دوسرے ایوان سینیٹ میں بھیج دیا گیا ہے جو جلد ہی اس پر ووٹنگ کرے گی۔
اس بل کے تحت غیر قانونی طور پر امریکہ میں رہنے والے تارکین وطن کو ان پر کسی جرم کا باقاعدہ الزام لگائے جانے کے بغیر بھی حراست میں لیا جا سکے گا۔
خبر رساں ادارے "رائٹرز" کے مطابق ایوان نمائندگان کی طرح اس بل کو ری پبلیکن کی اکثریت کی سینیٹ میں بھی کچھ ڈیموکریٹک سینیٹرز کی حمایت حاصل ہے اور اس پر ووٹ متوقع طور پر جمعرات کو ہی ہو سکتا ہے۔
ایوان نمائندگان میں "لیکن رلی ایکٹ" کے نام کا یہ بل 159 کے مقابلے میں 264 ووٹوں سے منگل کا پاس ہوا تھا۔ ایوان میں 48 ڈیموکریٹک ارکان نے اس بل کی حمایت میں ووٹ دیا۔
ایک سو ارکان پر مشتمل سینیٹ میں اس وقت ری پبلیکن ارکان کی تعداد 52 ہے جبکہ اس کے ایوان میں پاس ہونے کے لیے 60 ووٹوں کی ضرورت ہوگی۔
اس بل کا نام ریاست جارجیا میں ایک کالج کے طالب علم کے نام پر رکھا گیا ہے جسے وینیزویلا سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے گزشتہ سال قتل کر دیا تھا۔ قاتل پہلے بھی اشیا چوری کرنے کے جرم میں پکڑا گیا تھا۔
سینیٹ میں اس بل پر متوقع ووٹنگ نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسرے دور صدارت کے آغاز سے 11 روز قبل ہو رہی ہے۔
ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم میں غیر قانونی امیگریشن اور تارکین وطن کی جانب سے کیے گئے جرائم کی روک تھام کا عزم کیا تھا۔
رائٹرز کے مطابق تعلیمی اداروں اور تھنک ٹینک کی تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ تارکین وطن کی جرائم میں ملوث ہونے کی شرح امریکہ میں پیدا ہونے والے شہریوں کے مقابلے میں کم ہے۔
سینیٹ میں اکثریتی ری پبلیکن پارٹی کے رہنما چک شومر نے جمعرات کو کہا کہ انہیں امید ہے کہ بل کو دونوں پارٹیوں کے ارکان کی اتنی حمایت حاصل ہو گی کہ اسے آگے بڑھایا جاسکے گا۔
اس بل کے سپانسرز جان فیٹر مین اور روبن گیلیگو سمیت کئی ڈیموکریٹک سینیٹرز نے اس کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ سینیٹر مارک کیلی بھی اس بل کے حق میں ہیں۔
ایوان میں بات کرتے ہوئے شومر نے کہا کہ ڈیموکریٹ سینیٹرز کا کہنا ہے کہ وہ بل پر تفصیلی بحث کرنا چاہتے ہیں جس کے نتیجے میں ہم ترامیم بھی پیش کریں اور اس بل کو منظور کرلیں۔
ری پبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والی سینیٹر کیٹی برٹ نے کہا کہ یہ ایک عام فہم کی قانون سازی ہے اور امریکی عوام نے اس پر اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔
دوسری طرف بہت سے ڈیموکریٹک قانون ساز اس بل کو قانون نافذ کرنے والوں کی جانب سے نسل پر مبنی لوگوں کو پروفائیل کرنے کا ایک طریقہ قرار دیتے ہیں۔ ناقدین کے مطابق یہ بل لوگوں کو آئین کے فراہم کردہ تحفظات کو کچلنے کے مترادف ہے۔
اس تناظر میں بات کرتے ہوئے ڈیموکریٹک نمائندہ ویرونیکا ایسکوبار نے کہا کہ یہ اقدام تارکین وطن کے لیے قانون کے مطابق عمل کو ختم کردے گا اور اس سے ڈاکا پروگرام کے تحت امریکہ میں بچپن میں آئے لوگوں کے لیے بھی قانون کا عمل متاثر ہوگا۔
رائٹرز کے مطابق سینیٹ میں ڈیموکریٹک رہنما اس بل میں ترامیم لانے پر اصرار کریں گے تاکہ جامع امیگریشن اصلاحات کا حصول ممکن ہو سکے۔
(اس خبر میں شامل معلومات رائٹرز سے لی گئی ہیں)
فورم