لندن برج کے حملہ آور عثمان خان کی پاکستان میں تدفین

لندن برج پر دو افراد کو چاقو کے وار کر کے ہلاک کرنے والے عثمان خان کی میت پاکستان لائی گئی تھی۔

لندن برج کے حملہ آور عثمان خان کو پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے کوٹلی میں دفنا دیا گیا۔

’سکائی نیوز‘ نیوز چینل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ نے سکائی نیوز کو تصدیق کی ہے کہ 28 سالہ عثمان خان کی میت برطانیہ سے ایک مسافر طیارے کے ذریعے جمعے کی صبح اسلام آباد پہنچی۔

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق عثمان خان کی میت کے ہمراہ ان کے والدین اور بہن بھی پاکستانی پہنچی تھین۔

عثمان خان کو کوٹلی کے گاؤں کجلانی میں دفنایا گیا۔

عثمان خان نے چند روز پہلے لندن کے مشہور تفریحی علاقے لندن برج میں راہگیروں پر چاقو کے وار کرکے دو افراد کو ہلاک کر دیا تھا، جس کے بعد موقع پر موجود پولیس نے لوگوں کو بچانے کے لیے اسے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

اخباری اطلاعات میں، عثمان خان کے بارے میں بتایا گیا تھا کہ وہ برطانیہ میں پیدا ہونے والا پاکستانی نژاد برطانوی شہری تھا۔ اس کی آبائی اراضی پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں ہے۔ اس نے چند سال پاکستان میں گزارے اور مبینہ طور پر اپنی زمین پر ایک جہادی تربیتی کیمپ بھی قائم کیا تھا۔ برطانیہ واپسی کے بعد اس کے نظریات متشددانہ ہو گئے تھے۔ کئی سال قبل ایک دہشت گرد حملے کی منصوبہ بندی کے الزام میں اسے سزا ہوئی۔ جیل میں چند سال گزارنے کے بعد اسے رہا کر دیا گیا تھا۔

لندن برج پر حملے کے بعد پاکستان کے ایک اخبار ڈان کو اس وقت شدید تنقید اور دباؤ کا سامنا کرنا پڑا جب اس نے عثمان خان کو پاکستانی نژاد لکھا۔ پیر کے روز نامعلوم مظاہرین نے اسلام آباد میں ڈان اخبار اور نیوز چینل کے دفتر کا دوسری بار محاصرہ کیا اور اخبار کی کاپیاں نذر آتش کیں۔ اس سے قبل پیر کو بھی نامعلوم افراد نے ڈان کے دفتر پر حملہ کیا تھا۔

سکائی نیوز کی رپورٹ میں عثمان خان کے ایک کزن کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اس کی تدفین پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے ضلع کوٹلی میں اس کے آبائی گاؤں کجلانی میں کی گئی۔

کزن نے مزید بتایا کہ عثمان کے والدین اس واقعہ پر پردہ ڈالنا چاہتے ہیں۔ اس لیے اس کی تدفین برطانیہ کی بجائے پاکستان میں کی گئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ میت کو پاکستان روانہ کرنے سے پہلے برمنگھم کی ایک مسجد میں نماز جنازہ ادا کی گئی۔

کوبرج سٹوک کے علاقے میں عثمان خان کی برادری کے بہت سے لوگ رہتے ہیں۔ انہیں دہشت گرد حملے کے واقعہ سے گہرا صدمہ ہوا اور انہوں نے یہ طے کیا کہ اس کی میت مقامی غوثیہ مسجد کے قبرستان میں دفن کرنے کی بجائے پاکستان بھیج دی جائے۔

سٹوک میں عثمان خان کے خاندان کے افراد نے سکائی نیوز کو بتایا کہ عثمان ایک اچھا اور شریف نوجوان تھا۔ لیکن وہ غلط ہاتھوں میں پڑ گیا جنہوں نے اسے انتہاپسندی کی جانب دھکیل دیا۔

دوسری جانب پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد سے وائس آف امریکہ کے نمائندے روشن مغل نے رپورٹ کیا کہ عثمان کے والدین کا تعلق ضلع کوٹلی کی تحصیل چڑھوئی کے گاؤں کاجلانی سے ہے۔

اس گاوں میں مقیم اس کے رشتہ دار راجہ محمد عزیر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ عثمان کے نماز جنازہ جمعہ کے روز چار بجے ادا گئی۔ جس میں تین سو سے زائد افراد نے شرکت کی۔ نماز جنازہ کے بعد لوگوں نے اس کا چہرہ بھی دیکھا۔

راجہ عزیر نے بتایا کہ لندن سے میت کے ساتھ والد، والدہ اور تین بھائی بھی آئے۔ عثمان 2008 میں آخری بار پاکستان آیا تھا جبکہ اس وقت وہ شدت پسندی کی طرف مائل تھا۔

راجہ عزیر کا کہنا تھا کہ عثمان کی نماز جنازہ اور تدفین میں صرف گاؤں کے لوگوں نے شرکت کی دیگر کسی علاقے سے کوئی شریک نہیں ہوا تھا۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا والے عثمان کے والدین سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن وہ میڈیا سے کسی قسم کی بات نہیں کرنا چاہتے۔