لائبیریا مغربی افریقہ کا وہ ملک ہے جسے ایبولا کی ہلاکت خیز بیماری نے سب سے زیادہ متاثر کیا۔ اِس بیماری پر قابو پانے کے لیے، لائبیریا نے کرسمس،یعنی 25 دسمبر کی تاریخ تک کا ہدف مقرر کیا ہے۔
صدر ایلن جانسن سرلیف نے اتوار کو قوم سے اپنے ریڈیو خطاب میں کہا ہے کہ ملک کو اِس موذی مرض سے باہر نکالنے کے سلسلے میں مشکلات کا سامنا کرنا ہوگا۔
اُنھوں نے کہا کہ، اِس کے لیے، لائبیریا کے صحت عامہ کے نظام کو بہتر کرنا ہوگا، تاکہ آئندہ یہ مرض وبا کی صورت اختیار نہ کرے، جب کہ ساتھ ہی ملک کی معشیت اور حکومتی عمل داری میں بہتری لانے کی بھی اشد ضرورت ہے۔
اُنھوں نے کابینہ کے متعدد عہدے داروں کے ٹرانسفر کے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات ضروری ہے کہ اہل کاروں کی نئی ٹیم تشکیل دی جائے جسے درپیش موجودہ چیلنجوں کی سوجھ بوجھ ہو۔
مغربی افریقہ میں اموات کے 5165 کیسز میں سے 2800سے زائد ہلاکتیں لائبیریا میں واقع ہوئیں ہیں۔
دریں اثنا، امریکہ میں حکام نے خبر دی ہے کہ ایک سرجن، ڈاکٹر مارٹن سالیا، جنھیں سیئرا لیون میں خدمات انجام دیتے ہوئے ایبولا لاحق ہوگیا تھا، اُن کی طبیعت ’انتہائی ناساز ہے‘۔
سالیا سیئرا لیون کے شہری ہیں جو امریکہ میں رہتے ہیں، اُن کا علاج نبراسکا کی وسطی امریکی ریاست کے ایک اسپتال میں جاری ہے۔