خیبر پختونخوا میں 15 لاکھ بچے اسکول نہیں جاتے، رپورٹ

فائل

عدالت میں جمع کرائے جانے والی رپورٹ میں صوبائی محکمۂ تعلیم نے بتایا ہے کہ اسکول نہ جانے والے بچوں میں 34 فی صد افغان مہاجرین بچے شامل ہیں جن میں لڑکیوں کی تعداد 45 فی صد ہے۔

پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے محکمۂ تعلیم نے پشاور ہائی کورٹ میں جمع کرائی جانے والی ایک رپورٹ میں اعتراف کیا ہے کہ صوبے میں اب بھی لگ بھگ 15 لاکھ بچے اسکول نہیں جاتے۔

رپورٹ کے مطابق اسکول نہ جانے والے بچوں میں 10 لاکھ لڑکیاں اور پانچ لاکھ لڑکے شامل ہیں۔

پشاور ہائی کورٹ کے حکم پر عدالت میں جمع کرائے جانے والی رپورٹ میں صوبائی محکمۂ تعلیم نے بتایا ہے کہ اسکول نہ جانے والے بچوں میں 34 فی صد افغان مہاجرین بچے شامل ہیں جن میں لڑکیوں کی تعداد 45 فی صد ہے۔

صوبائی محکمۂ تعلیم کے مطابق اسکول نہ جانے والے بچوں میں سے 26 فی صد غربت کی وجہ سے اسکول نہیں جاتے جبکہ 22 فی صد بچوں کو ان کے والدین اسکول نہیں جانے دیتے۔

رپورٹ میں تصدیق کی گئی ہے کہ صوبے میں بہت سے اسکولوں میں بجلی، پینے کے صاف پانی اور دیگر سہولتوں کا فقدان ہے۔

رپورٹ کے مطابق خراب کارکردگی کی بنیاد پر صوبے کے 184 سیکنڈری اسکولوں کے پرنسپل کے خلاف تادیبی کارروائی کی جا رہی ہے۔

پیر کو ہونے والی سماعت کے دوران ہائی کورٹ کے جسٹس قیصر رشید اور جسٹس اعجاز انور پر مشتمل دو رکنی بینچ نے صوبائی حکومت کو آئندہ پیشی پر اسکولوں میں بجلی، پینے کے صاف پانی اور دیگر سہولتوں کے بارے میں مفصل رپورٹ عدالت میں جمع کرانے کی ہدایت کی۔

صوبے میں تعلیم کی صورتِ حال سے متعلق پشاور ہائی کورٹ میں زیرِ سماعت درخواست اسلام آباد کی ایک غیر سرکاری تنظیم 'ایکسس ٹو کوالٹی ایجوکیشن' نے دائر کی ہے۔

اس غیر سرکاری تنظیم کا مقصد ملک کے دور افتادہ اور پسماندہ علاقوں میں تعلیمی سرگرمیوں کو فروغ دینا اور تعلیمی اداروں میں زیادہ سے زیادہ سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔

دریں اثنا خیبر پختونخوا کے محکمۂ تعلیم کے ایک ترجمان نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ 2013ء سے اب تک صوبائی حکومت نے مختلف سرکاری اسکولوں میں سہولتوں کی فراہمی پر 30 ارب روپے خرچ کیے ہیں۔

ترجمان کے مطابق اسکولوں میں ان سہولتوں کی جانچ پڑتال اور سرکاری اسکولوں کو باہمی مشاورت سے چلانے کے لیے 25 ہزار اساتذہ اور والدین پر مشتمل کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں۔

ترجمان نے بتایا کہ اب تک سرکاری اسکولوں میں صرف معیاری فرنیچر کی فراہمی پر چار ارب روپے خرچ کیے جا چکے ہیں۔

ترجمان کے مطابق صوبے کے لگ بھگ 27524 سرکاری اسکولوں میں سے 17 ہزار سے زائد میں تمام تر سہولتیں فراہم کی جا چکی ہیں جبکہ باقی اسکولوں میں سہولتیں بہتر بنانے پر کام جاری ہے۔