پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کی حکومت نے سیکنڈری کلاسز کی طالبات کے لیے ماہانہ وظیفہ 200 روپے سے بڑھا کر 500 روپے کر دیا ہے جب کہ چھٹی جماعت سے آٹھویں تک کی طالبات کو بدستور 200 روپے ماہوار وظیفہ دیا جائے گا۔
پیر کو جاری کیے جانے والے ایک اعلامیے کے مطابق صوبائی حکومت نے یہ فیصلہ بھی کیا ہے کہ ماضی کے برعکس تمام اضلاع کے سرکاری اسکولوں کی جماعت نہم اور دہم میں تعلیم حاصل کرنے والی لڑکیوں کو وظائف دیے جائیں گے۔
صوبہ خیبر پختونخوا میں تعلیمی سرگرمیوں کے فروغ میں حکومت کی معاونت کرنے والے ایک امدادی ادارے سے وابستہ ماہرِ تعلیم جاوید مروت نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ وضائف میں اضافے کا اصل مقصد نہ صرف سیکنڈری کلاسز میں طالبات کی تعداد کو بڑھانا ہے اور ان کی حاضری کو یقینی بناکر تعلیمی اداروں سے اخراج کے عمل کی حوصلہ شکنی کرنا ہے۔
جاوید مروت نے بتایا کہ سیکنڈری کلاسز کے علاوہ مڈل کلاسز میں زیرِ تعلیم طالبات کو پرانے طریقہ کے مطابق فی کس 200 روپے ماہوار وظائف کی ادائیگی جاری رہے گی۔
تاہم انھوں نے کہا کہ پرائمری کلاسز میں زیر تعلیم طلبہ وطالبات کے لیے کسی قسم کے وظائف یا مراعات فی الحال زیرِ غور نہیں۔
خیبر پختونخوا کی موجودہ حکومت نے رواں مالی سال کے بجٹ میں تعلیم کے شعبے کے لیے 138ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی ہے جبکہ تمام سرکاری مڈل اور سیکنڈری کلاسز میں داخل طالبات کو وظائف کی ادائیگی کے لیے 1.72ارب روپے فراہم کیے گئے ہیں۔
صوبائی حکومت نے 2006ء غیر ملکی اداروں کے تعاون سے تعلیمی سرگرمیوں کو فروغ دینے اور اسکولوں میں بچوں کے داخلے کی حوصلہ افزائی کے لیے نقد وظائف ودیگر مراعات شروع کی تھیں۔حکومت کے ان اقدامات سے حکام کے بقول اچھے نتائج سامنے آئے ہیں۔