صوبہ خیبر پختونخواہ کے جنوبی ضلع کوہاٹ میں غیر قانونی اسلحہ کی رضاکارانہ واپسی کا عمل جاری ہے اور حکام کے مطابق اس کاوش سے علاقے میں امن و امان کے قیام میں مدد ملے گی۔
ضلعی پولیس افسر جاوید اقبال نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ غیر قانونی اسلحہ رکھنے والوں کے خلاف کارروائی کے آغاز سے قبل یہ فیصلہ کیا گیا کہ لوگوں کو ایک موقع دیا جائے کہ وہ از خود غیر قانونی اسلحہ، خاص طور پر بھاری ہتھیار انتظامیہ کے پاس جمع کروا دیں۔
اُنھوں نے اب تک شہریوں کی طرف سے جمع کروائے گئے اسلحے کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ اُن میں راکٹ لانچر کے علاوہ دیگر بھاری ہتھیار اور ہزاروں کی تعداد میں گولیاں بھی شامل ہیں۔
ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ فوج اور پولیس کے مشاورتی اجلاسوں میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ اب جب کہ امن و امان کی صورت حال میں نمایاں بہتری آئی ہے، لوگوں کو چاہیئے کہ وہ غیر لائسنس یافتہ بھاری ہتھیار واپس کر دیں۔
عہدیداروں کے مطابق اس بارے میں علاقے کے سینیئر عوامی نمائندوں کو اعتماد میں لیا گیا۔
ضلعی پولیس افسر جاوید اقبال نے کہا کہ غیر قانونی اسلحے کی رضا کارانہ واپسی کا عمل 31 جنوری تک جاری رہے گا اور اُن کے بقول اس مہلت کے خاتمے کے بعد غیر قانونی بھاری اسلحہ رکھنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
کوہاٹ کا ضلع قبائلی علاقے اورکزئی سے بھی جڑا ہوا ہے جہاں ماضی میں دہشت گردوں کے ٹھکانے قائم تھے۔
تاہم اکتوبر2014 سے بھرپور فوجی کارروائی کے آغاز کے بعد ان علاقوں سے عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کا صفایا کر دیا گیا جس سے صوبہ خیبر پختونخواہ میں دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی۔