بلوچستان میں کچلاک سے جون میں اغوا ہونے والے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن ملک عبید اللہ کاسی کی لاش پشین سے برآمد ہوئی ہے۔
پولیس حکام کے مطابق عبید اللہ کاسی کی لاش ضلع پشین کے علاقے سرانان سے بدھ کی شب تین بجے برآمد ہوئی۔
اے این پی کے رہنما عبید اللہ کاسی کو نامعلوم افراد نے کوئٹہ کے نواحی علاقے کچلاک میں کلی کیتر سے 26 جون کو اغوا کیا تھا۔ عوامی نیشنل پارٹی نے ان کے اغوا کے خلاف قومی شاہراہ بلاک کرکے احتجاج بھی کیا تھا۔
جمعرات کو عبید اللہ کاسی کی لاش پوسٹ مارٹم کے لیے پشین کے سول اسپتال منتقل کیا گیا جہاں بڑی تعداد میں پارٹی کے رہنما اور کارکن جمع ہوئے جن میں واقعے پر شدید غم و غصہ تھا۔
اسپتال میں موجود اے این پی بلوچستان کے ترجمان مابت کاکا نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں رات کو اے این پی کے رہنما ملک عبید اللہ کاسی کے ہلاکت کی خبر ملی تھی۔ ان کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے پشین کے سرکاری اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ ملک عبید اللہ کاسی کے 26 جون کو اغوا کے بعد سے اے این پی ان کی بازیابی کے لیے احتجاج کر رہی تھی جب کہ انتظامیہ سے بھی مسلسل رابطہ تھا۔
ملک عبیداللہ کاسی سے پہلے صوبائی ترجمان اسدخان اچکزئی کو بے دردی سے شہید کیا گیا۔ آج ہمیں بلوچستان سے ایک اور لاش دی گئی۔مظلوم اقوام کے حق کی جنگ میں ہمارے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔ریاست بلوچستان میں اپنے شہریوں کے تحفظ میں ناکام ہوچکی ہے.اسفندیار ولی خان#WhoKilledUbaidullahKasi pic.twitter.com/106VgkI3sr
— Awami National Party (@ANPMarkaz) August 5, 2021
عبید اللہ کاسی کی ہلاکت پر عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا کہ مظلوم اقوام کے حق کی جنگ میں ان کے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔ انہوں نے بیان میں صوبے کے لیے ریاست بلوچستان کا لفظ استعمال کرتے ہوئے کہ وہ اپنے شہریوں کے تحفظ میں ناکام ہو چکی ہے۔
انہوں نے صوبائی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ریاست جواب دے اگر وہ اے این پی کے رہنماؤں کے تحفظ میں ناکام ہے تو وہ خود اپنا تحفظ کرنے کے لیے آزاد ہوں گے البتہ پھر کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کی جائے گی۔
اسفند یار ولی نے کہا کہ ملک عبید اللہ کاسی سے قبل صوبائی ترجمان اسد خان اچکزئی کو قتل کیا گیا تھا۔
ریاست جواب دیں اگر اے این پی کے ساتھیوں کے تحفظ میں ناکام ہے تو ہم اپنے تحفظ میں آزاد ہوں گے، پھر کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کریں گے۔ اے این پی بلوچستان کی قیادت اور ملک عبیداللہ کاسی کے خاندان کا فیصلہ ہمارا فیصلہ ہوگا۔اسفندیار ولی خان#WhoKilledUbaidullahKasi pic.twitter.com/Tv7qeRce9p
— Awami National Party (@ANPMarkaz) August 5, 2021
قبل ازیں اے این پی کے ایک اور رہنما صوبائی ترجمان اسد اچکزئی کو 25 ستمبر 2020 کو اغوا کیا گیا تھا۔ بعد ازاں 28 فروری 2021 کو کوئٹہ کے نواحی علاقے نوحصار سے ان کی لاش برآمد ملی تھی۔
ملک عبید اللہ کاسی کون تھے؟
اے این پی بلوچستان کے ترجمان مابت کاکا کے مطابق عبید اللہ کاسی نے ماسٹرز تک تعلیم حاصل کی تھی۔ انہوں نے سیاست کا آغاز پختون اسٹوڈنٹ فیڈریشن (پی ایس ایف) سے کیا تھا۔ اس کے بعد عوامی نیشنل پارٹی میں شامل ہوئے اور پارٹی کے کئی عہدوں پر فائز رہے۔ وہ اے این پی کی مرکزی مجلس عاملہ (سی اے سی) کے رکن تھے۔
Malak Ubaidullah was a political worker who struggled for peace, rule of law, the supremacy of Parliament & the constitution. His abduction and martyrdom show the perilous situation and failure of the state. His killing needs thorough investigation#WhoKilledUbaidullahKasi
— Ameer Haider Khan Hoti (@HaiderHotiANP) August 5, 2021
ملک عبید اللہ کاسی کے تین بیٹے ہیں اور وہ بھی عوامی نیشنل پارٹی کا حصہ ہیں۔
مابت کاکا کے مطابق عبید اللہ کاسی انتہائی خوش اخلاق اور ملنسار انسان تھے۔ ان کی سیاست کا محور ان کے کارکن اور غریب عوامی کی فلاح و بہبود تھی۔
بعض حلقوں کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ ملک عبید اللہ کاسی کو تاوان کے غرض سے اغوا کیا گیا تھا اور رقم نہ ملنے پر انہیں قتل کیا گیا البتہ سرکاری سطح پر اب تک اس پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔