امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد نے بھارت کے وزیر خارجہ جے شنکر سے افغان امن کی تازہ صورت حال اور افغانستان کے داخلی سیاسی بحران سمیت جامع حکومت کی تشکیل پر تبادلہ کیا ہے۔
بھارت کے وزیر خارجہ کے ساتھ ہونے والے رابطے کی تفصیل بیان کرتے ہوئے ٹوئٹر پر زلمے خلیل زاد نے کہا کہ بھارت کے وزیر خارجہ کے ساتھ گفتگو میں انہوں نے افغان حکومت اور طالبان کی طرف سے قیدیوں کے رہائی کے عمل کو تیز کرنے، تشدد میں کمی اور بین الافغان مذاکرات کے جلد شرو ع کیے جانے سے متعلق تبادلہ خیال کیا۔
خلیل زاد نے کہا کہ گفتگو کے دوران کرونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے مرتب ہونے والے فوری اور طویل المدت اثرات بھی زیر بحث آئے۔
I reached out to Indian FM @DrSJaishankar yesterday to discuss the latest on the Afghan peace process. We talked about the urgency of resolving the internal political crisis and the importance of Afghan leaders forming an inclusive government.
— U.S. Special Representative Zalmay Khalilzad (@US4AfghanPeace) April 18, 2020
امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت کے مطابق انہوں نے جے شنکر کو بتایا کہ افغانستان میں پائیدار امن کے کے لیے علاقائی اور بین الاقوامی کوششوں میں امریکہ بھارت کی شمولیت کا خیر مقدم کرتا ہے جب کہ اس مقصد کے لیے وہ بھارت کے ساتھ رابطے میں رہیں گے۔
مبصرین کا خیال ہے کہ دونوں شخصیات میں رابطے کا مقصد افغان امن عمل میں حمایت کا حصول ہے جو افغانستان کی اندرونی صورت حال کے سبب تاخیر کا شکار ہے۔
قبل ازیں بھارت کے وزیر خارجہ نے بھی ایک ٹوئٹ میں امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد سے ہونے والے رابطے سے متعلق کہا تھا کہ انہوں نے امریکی سفارت کار کو افغانستان میں ہونے والی حالیہ پیش رفت کے بارے میں بھارتی موقف سے آگاہ کیا ہے۔
.@US4AfghanPeace called to update on recent Afghan developments. Shared the Indian perspective. Our historical friendship with this close neighbour will always guide our Afghan policy.
— Dr. S. Jaishankar (@DrSJaishankar) April 17, 2020
زلمے خلیل زاد نے بھارت کے وزیر خارجہ سے ایک ایسے وقت میں بات کی ہے جب رواں سال فروری کے آخر میں قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکہ اور طالبان معاہدے نے معاہدے پ دستخط کیے ہیں جب کہ دونوں ہی اس پر پوری طرح عمل درآمد چاہتے ہیں تاکہ افغان امن عمل میں جلد پیش رفت ہو سکے۔
اسی سلسلے میں امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خیل زاد اور افغانستان میں امریکی کمانڈر جنرل آسٹن ملر نے پیر کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں افغان طالبان کے نائب سربراہ ملا عبدالغنی برادر سے ملاقات کی تھی جب کہ امریکہ اور طالبان معاہدے پر عمل درآمد کی راہ میں حائل مشکلات کے بارے میں تبادلہ خیال کیا تھا۔
خلیل زاد اور جنرل ملر نے پاکستان کے مختصر دورے میں فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی تھی اور افغان امن عمل کے بارے میں تبادلہ خیال کیا تھا۔
بعض مبصرین کا خیال ہے کہ امریکی عہدیداروں کے علاقائی ممالک کے ساتھ ہونے والے رابطے کا مقصد افغان امن عمل میں ان کی حمایت حاصل کرنا ہے جو ابھی تک تاخیر کا شکار ہے۔