امریکہ کے خصوصی ایلچی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد ایک پھر خطے کے دورے پر ہیں۔ خلیل زاد نے پیر کو کابل میں افغان صدر اشرف غنی اور افغان مصالحتی کونسل کے سربراہ عبداللہ عبدللہ سے ملاقاتیں کی ہیں۔
خلیل زاد ایسے وقت میں خطے کے ممالک کا دورہ کر رہے ہیں جب بین الافغان مذاکرات میں تاحال کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہوئی جب کہ امریکی انتظامیہ نے بھی امن معاہدے پر نظرِ ثانی کا عندیہ دے رکھا ہے۔
خلیل زاد سے ملاقات کے بعد عبداللہ عبداللہ نے ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ ہم نے امن عمل، دوحہ مذاکرات، امریکہ کی طرف سے امن معاہدے پر نظرِ ثانی اور آئندہ اقدامات کے بارے میں تبادلہ خیال کیا ہے۔
یہ دورہ امریکہ اور طالبان کے معاہدے پر دستخط ہونے کے ایک سال بعد ہو رہا ہے جس پر جوبائیڈن انتظامیہ نظرِ ثانی کر رہی ہے۔ اس معاہدے کے نتیجے میں افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا اور افغان حکومت اور طالبان کے نمائندوں کے درمیان براہ راست بات چیت کی راہ ہموار ہوئی۔
تاہم اس معاہدے پر افغان حکومت ناخوش تھی کہ امریکہ نے کابل کو اس عمل سے دور رکھا اور طالبان سے بہت زیادہ وعدے کر لیے۔
اس معاہدے کے تحت یکم مئی 2021 تک تمام غیر ملکی فورسز کی افغانستان سے واپسی ہونی تھی لیکن تشدد میں اضافے اور معاہدے کے برعکس طالبان کے القاعدہ اور دیگر شدت پسند تنظیموں سے روابط کی شکایات کے بعد امریکہ نے اس معاہدے پر نظرِ ثانی کا عندیہ دیا تھا۔
Your browser doesn’t support HTML5
البتہ، طالبان واضح کر چکے ہیں کہ اس معاہدے سے انحراف کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔
افغانستان کی اعلیٰ مصالحتی کونسل کے رکن سید اسحاق گیلانی کا کہنا ہے کہ خلیل زاد کو غیر ملکی فوج کے انخلا سے متعلق ڈیڈ لائن پر لچک کے لیے طالبان سے بات کرنا ہو گی۔ بصورتِ دیگر افغانستان میں تشدد میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔
طالبان کا یہ اصرار ہے کہ یکم مئی تک امریکہ کے باقی ماندہ 2500 فوجی اور اس کی اتحادی نیٹو افواج افغانستان سے ہر صورت یکم مئی تک نکل جائیں۔
افغانستان میں انسانی حقوق کے آزاد کمیشن کے مطابق امریکہ اور طالبان کے درمیان معاہدہ طے پانے کے باوجود افغانستان میں جنگ جاری ہے جس میں گزشتہ سال ہزاروں شہری ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔
انسانی حقوق کمیشن کے ترجمان ذبیح اللہ فرہنگ کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال ہدف بنا کر ہلاک کرنے کے واقعات میں تین گنا اضافہ ہو چکا ہے۔
امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے گزشتہ ہفتے عبداللہ عبداللہ کو بتایا تھا کہ امریکہ افغانستان میں پائیدار سیاسی تصفیے اور جامع جنگ بندی کی حمایت کرتا ہے۔