کیتھولک چرچ کے ایک پادری بشپ فرانکو مولکّل کو جنسی زیادتی کے الزام میں کیرالہ پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ ہفتے کے روز کوٹائم ضلع کی ایک مقامی عدالت نے ان کی درخواست ضمانت مسترد کر دی اور انھیں 24 ستمبر تک پولیس تحویل میں بھیج دیا۔
کیرالہ سے تعلق رکھنے والی ایک 44 سالہ راہبہ نے جون میں پولیس میں شکایت درج کرائی تھی کہ 54 سالہ بشپ نے اس کے ساتھ متعدد بار زیادتی کی ہے۔ اس نے یہ بھی کہا تھا کہ متعدد بار درخواست کے باوجود کیتھولک چرچ نے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔
گرفتار کیے جانے سے قبل تین روز تک بشپ سے پوچھ گچھ کی جاتی رہی۔ کوٹائم کے ایس پی ہری شنکر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تحقیقاتی افسر کو بشپ کے خلاف ثبوت ملے ہیں۔
بشپ مولکّل نے جن کا تعلق جالندھر کے ایک گرجا گھر سے ہے، اپنے اوپر عاید الزامات کی سختی سے تردید کی اور کہا کہ چرچ کے مخالفین نے ان کے خلاف سازش رچائی ہے۔ انھوں نے الزام عاید کیا کہ انھوں نے ماضی میں ایک شکایت پر نن کے خلاف کارروائی کا حکم دیا تھا، اسی لیے وہ جھوٹ بول کر انھیں پھنسا رہی ہے۔
مولکل اخلاقی دینیات میں ڈاکٹریٹ ہیں۔ بھارت میں یہ پہلا موقع ہے جب جنسی زیادتی کے الزام میں کسی کیتھولک پادری کو گرفتار کیا گیا ہے۔
'یونائٹیڈ کرسچین فورم' کے ترجمان، ڈاکٹر جان دیال نے 'وائس آف امریکہ' سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چرچ کے لیے یہ بہت تکلیف دہ وقت ہے۔ معاملہ عدالت میں آئے گا۔ جو بھی ہوگا چرچ کے لیے اچھا ہی ہوگا۔ اگر بشپ بے گناہ ہیں تو پوری قوت سے واپس آئیں گے اور اگر وہ گناہگار ہیں تو ایسا شخص چرچ میں نہ رہے یہی اچھا ہوگا۔
جان دیال نے یہ بھی کہ بھارت کا کیتھولک چرچ ہو یا کوئی اور چرچ، جنسی زیادتی کے معاملے میں کوئی رعایت نہیں برتی جانی چاہیے۔ کیتھولک بشپ نے کہا ہے کہ ان کو عدلیہ پر اعتماد ہے اور ہمیں بھی ہے۔ جو بھی ہوگا انصاف ہوگا۔
مذکورہ راہبہ نے ویٹیکن کو خط لکھ کر بشپ کی شکایت کی تھی۔
ادھر بشپ نے اپنی گرفتاری سے قبل پوپ سے درخواست کی کہ جب تک وہ بری نہیں ہو جاتے ان کو ان کی ذمہ داریوں سے سبکدوش کر دیا جائے۔ پوپ نے عارضی طور پر انھیں ذمہ داریوں سے الگ کر دیا ہے۔
بشپ پر الزام عاید کیے جانے کے بعد کیرالہ میں بڑے پیمانے پر احتجاج اور بشپ کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔ احتجاج کی قیادت کرنے والی سسٹر انوپما نے بشپ کی گرفتاری کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ ہم نے جنگ کا پہلا مرحلہ جیت لیا ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ہماری لڑائی ان سسٹرس کے لیے ہے جو خاموشی سے سب کچھ برداشت کرتی ہیں۔