کیتھولک مسیحوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس کا کہنا ہے کہ چرچ کو اب اس معاملے پر غور شروع کرنا دینا چاہیئے کہ کیا شادی شدہ مردوں کو فارد یعنی راہب کے طور پر خدمات سرانجام دینے کی اجازت دی جا سکتی ہے، تاکہ خاص طور پر دو دراز کے علاقوں میں راہبوں کمی کی معاملے سے نمٹا جا سکے۔
جرمن رسالے 'دیت زیت' سے انٹرویو میں پوپ فرانسس نے کہا کہ "ہمیں یہ ضرور سوچنا چاہیے کہ 'وری پروبتی' ( مذہب پر پختہ یقین رکھنے والے شادی شدہ مردوں) کو کیا (راہب) بنانا ممکن ہے۔ پھر ہمیں اس بات کا فیصلہ کرنا ہے کہ وہ کیا کام کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر دور دراز بسنے والی برادریوں میں۔"
تاہم پوپ فرانسس نے کہا کہ مستقبل میں راہب بننے والوں کو اس بات کی اجازت دینا کہ کیا وہ غیر شادی شدہ رہنا چاہتے ہیں ’’میں ایسی کسی بات کی حمایت نہیں کرتا‘‘، لیکن اُنھوں نے تجویز دی کہ اس معاملے پر مزید غور کرنے کی ضرورت ہے۔
کیتھولک مسیحوں میں بہت سے یہ سمجھتے ہیں کہ شادی شدہ مردوں کے لیے راہب بننے کا موقع فراہم کرنے سے دنیا کے کئی علاقوں میں راہبوں کی کمی کے معاملے کو حل کرنے میں مدد ملے گی۔
ویٹیکن چرچ کے مشرقی فرقوں میں شادی شدہ مردوں کو بھی بطور راہب قبول کر لیا جاتا ہے اور برطانوی کلیسا یا اپسکوپل چرچ کے ارکان کو بھی شادی شدہ راہب کی طور پر قبول کر لیا جاتا ہے اگر وہ کیتھولک مذہب اختیار کر لیتے ہیں۔
امریکہ کی کیتھولک فاردز یعنی راہبوں کی تنظیم نے پوپ کے اس خیال کو خوش آئند قرار دیا ہے جس کا اظہار انہوں نے جمعرات کو شائع ہونے والے ایک مضمون میں کیا ہے۔