پنجاب کے نگراں وزیر داخلہ شوکت جاوید نے 'وائس آف امریکہ' کے پروگرام 'جہاں رنگ' میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ جمعے کے روز لاہور میں گرفتاری دینے کے لئے آنے والے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی آمد پر لاہور میں جن لوگوں کے خلاف مقدمات درج کئے گئے ہیں وہ مقدمات الیکشن کے 'کوڈ آف کنڈکٹ' کی خلاف ورزی پر درج کئے گئے ہیں۔
تاہم، وزیر داخلہ نے کہا کہ ''الیکشن تک انپر کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔ جو کچھ بھی ہوگا الیکشن کے بعد ہوگا''۔
Your browser doesn’t support HTML5
ایک سوال کے جواب میں، شوکت جاوید نے کہا کہ ملک میں امن و امان قائم رکھنے کے لئے حکومت جو کچھ بھی ممکن ہے وہ کر رہی ہے۔
ادھر، جمعے کے روز مستونگ میں اپنی انتخابی مہم کی ایک کارنر میٹنگ کے دوران خودکش بم دھماکے میں ہلاک ہونے والے سراج رئیسانی کے بڑے بھائی لشکری رئیسانی نے پروگرام جہاں رنگ میں ملک میں سیکیورٹی صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
لشکری رئیسانی نے کہا کہ ''سیاسی شخصیتوں کو یہاں کبھی بھی آزادانہ کام کرنے کا موقع نہیں ملا اور سیاسی شخصیات ہمیشہ دہشت گردوں کا نشانہ بنتی ہیں''۔
اُنھوں نے کہا کہ ''جب بھی ایسا کوئی واقعہ ہوتا ہے تو اسکا الزام کسی دوسرے
ملک یا ملک کے اندر دہشت گردوں پر ڈال دیا جاتا ہے، جس سے وہ اتفاق نہیں کرتے''۔
لشکری رئیسانی نے کہا کہ انہوں نے یہ مطالبہ کیا ہے کہ مستونگ کے واقعے کی تحقیقات کرائی جائے اور اسکے نتائج کو منظر عام پر لایا جائے۔ ایک truth commission بنایا جائے جو فوجی آمر جنرل ضیاءالحق کے دور سے لیکر آج تک کے معاملات اور محرکات کا جائزہ لیکر ایک رپورٹ تیار کرے۔ اور، ان تمام لوگوں کو منظر عام پر لائے جو ملک کو اس نہج پر لانے کے ذمہ دار ہیں''۔
انہوں نے کہا کہ ''انکو سزا ہو یا نہ ہو، کم از کم انکے چہرے تو عام لوگوں کے سامنے آجائیں گے''۔
اس سوال کے جواب میں کہ سیاسی اور سیکیورٹی کے لحاظ سے انکے خیال میں ماحول کیسا ہے، انہوں نے کہا کہ:
Your browser doesn’t support HTML5