میں جب سینما گھر پہنچا تو اس کے دروازے پر ایک نوٹس لگا ہوا تھا:
فلم جوکر دیکھنے کے خواہش مند یاد رکھیں کہ یہ کامک بک کردار نہیں۔ یہ سنجیدہ فلم ہے اور بچوں کے لیے نہیں بنائی گئی۔ اس میں سخت زبان، تشدد اور خون کے مناظر ہیں۔ اس میں بیٹ مین نہیں ہے۔ یہ آر ریٹنگ والی فلم ہے اور 17 سال سے کم عمر کے بچوں کو والدین کے بغیر فلم دیکھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
یہ غیر معمولی وارننگ ہے۔ میں نے اس سے پہلے کسی فلم کے لیے اس طرح کا انتباہ نہیں دیکھا تھا۔ مجھے اس لیے زیادہ تشویش ہوئی کہ میرا 16 سال کا بیٹا ساتھ تھا۔ میں نے اسی کی فرمائش پر فلم کے ٹکٹ لیے تھے۔
فلم کی عام ریلیز سے ایک دن پہلے جمعرات کو شمالی ورجینیا کا بڑا سینما گھر مکمل بھرا ہوا تھا۔ شاید میرا بیٹا ہال میں سب کم عمر فلم بین تھا۔
میں نے بیٹ مین کی فلمیں دیکھی ہیں۔ جوکر کا کردار وہیں سے لیا گیا ہے۔ وہ گوتھم نام کے شہر میں رہتا ہے اور بیٹ مین کا ولن ہے۔ وہ جرائم اور سازش کرنے کا ماہر اور اذیت پسند ہے۔ وہ تلخ مزاج ہے اور اس کی حس مزاح تکلیف پہنچاتی ہے۔
ماضی میں کئی اداکار یہ کردار ادا کر چکے ہیں۔ ہیتھ لیجر کو ان میں سب سے بہتر قرار دیا جاتا ہے۔ وہ بیٹ مین سیریز کی 2008 میں ریلیز ہونے والی فلم دا ڈارک نائٹ میں ولن بنے تھے اور غیر معمولی اداکاری پر آسکر ایوارڈ حاصل کیا تھا۔ افسوس ناک بات یہ ہے کہ وہ فلم ریلیز ہونے سے پہلے انتقال کر گئے تھے۔
ہیتھ لیجر کے بعد اکثر یہ سوال کیا جاتا رہا کہ کیا مستقبل میں کوئی اداکار ان جیسی پرفارمنس پیش کر سکے گا۔ یہی سوال فلم جوکر سے پہلے بھی کیا گیا۔ امکان ہے کہ تبصروں میں ہیتھ لیجر اور واکین فینکس کا موازنہ کیا جائے گا۔ لیکن نئی فلم کی کہانی اور کردار روایتی جوکر سے بہت مختلف ہے۔
ڈائریکٹر ٹوڈ فلپس کی فلم کا مرکزی کردار ایک ناکام کامیڈین ہے۔ اس کے لطیفوں پر کوئی نہیں ہنستا۔ اس کی ملازمت نہیں چل پاتی۔ وہ دماغی بیماری میں مبتلا ہے۔ وہ مالی مسائل کا شکار ہے۔ شرارتی لڑکے اسے تنگ کرتے ہیں۔ وہ خود کو دنیا میں تنہا محسوس کرتا ہے۔
جوکر کوئی جرم نہیں کرنا چاہتا لیکن اس سے کچھ جرائم سرزد ہوجاتے ہیں۔ پیچھے جانے کا راستہ نہیں ملتا اور آگے حالات اچھے نہیں۔ وہ ساری زندگی اسٹیج پر آکر لوگوں کو ہنسانے کے خواب دیکھتا تھا. لیکن جب یہ موقع آیا تو کسی کو ہنسا نہیں سکا۔
کوئی شبہ نہیں کہ واکین فینکس کی اداکاری درجہ کمال پر ہے۔ ان کی ہنسی سن کر اندازہ نہیں ہوپاتا کہ وہ خوش ہیں یا غم زدہ یا بیماری کی وجہ سے اس کیفیت کا شکار ہیں۔ انھوں نے کردار کو خود پر اس طرح طاری کرکے دکھایا ہے کہ فلم بین دم بخود رہ جاتا ہے۔
فلم کی ریلیز سے پہلے ہی اس کے خلاف احتجاج شروع ہوگیا تھا۔ بعض ناقدین نے الزام لگایا کہ اس کی وجہ سے تشدد کو فروغ مل سکتا ہے اور فلمی مناظر کی نقل میں جرائم کیے جا سکتے ہیں۔ پروڈیوسرز اور تقسیم کاروں نے اس خیال کو مسترد کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کوئی فلم جرائم کی حوصلہ افزائی نہیں کرتی۔
ایک خدشہ یہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ فلم کی نمائش کے موقع پر کوئی ناخوشگوار واقعہ نہ پیش آجائے۔ اس کی وجہ 2012 کی تلخ یادیں ہیں جب ڈارک نائٹ رائزز کی افتتاحی شب کولوراڈو کے ایک سینما میں فائرنگ ہوئی تھی۔ اس واقعے میں بارہ افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔
ایف بی آئی اور محکمہ داخلی سلامتی نے ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی ہے کہ فلم کی ریلیز پر سیکورٹی کا انتظام کریں۔ شوبز میگزین ڈیڈلائن کے مطابق نیویارک پولیس تھیٹرز میں سادہ لباس اہلکاروں کو تعینات کر رہی ہے۔ البتہ, ہم نے جس سینما گھر میں فلم دیکھی، وہاں سیکورٹی کا خاص انتظام نہیں تھا۔ ممکن ہے اس کی وجہ یہ ہو کہ وہ سینما ایک بڑے شاپنگ سینٹر میں قائم ہے۔
جوکر کو ایک ماہ پہلے وینس فلم فیسٹول میں بہترین فلم کا گولڈن لائن ایوارڈ دیا گیا تھا۔ آسکر کے لیے اس کی نامزدگی کو یقینی سمجھنا چاہیے۔ تین بار اکیڈمی ایوارڈ کے لیے نامزد ہونے والے واکین فینکس کو جوکر کا کردار ادا کرنے پر پہلا آسکر مل جائے تو کسی کو حیرت نہیں ہوگی۔