امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے چودھواں انٹرنیشنل وومن آف کریج ایوارڈ حاصل کرنے والی خواتین میں اس سال انسانی حقوق کی علمبردار جلیلہ حیدر بھی شامل ہیں۔ جلیلہ حیدر بلوچستان کی ہزارہ کمیونٹی سے تعلق رکھتی ہیں، اورانسانی حقوق کی علمبردار ہیں۔ اُنہیں بلوچستان کی ’آئرن لیڈی‘ بھی کہا جاتا ہے۔
ایوارڈ دینے کی تقریب کی صدارت کرتے ہوئے، امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ خواتین موضوعِ گفتگو بنائے جانے کی بجائے بزنس اور اپنی کمیونٹی میں لیڈرشپ کے مواقع حاصل کرنے کی خواہشمند ہیں۔ انہوں نے ایوارڈز حاصل کرنے والی خواتین کو داد تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کو ایسی ہی باہمت خواتین کی اشد ضرورت ہے۔
اِس موقع پر امریکی خاتونِ اول ملانیا ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایوارڈز حاصل کرنے والی خواتین کی کہانیاں اور داستانیں اُن کیلئے بہت متاثر کن ہیں اور تاریخ ایسے ہی باہمت افراد کو ہمیشہ یاد رکھتی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے طرف سے ہر سال یہ ایوارڈ دنیا بھر سے بارہ ایسی خواتین کو دیا جاتا ہے جنہوں نے اپنی زندگی کو خطرے میں ڈال کر اپنے ملک میں امن، انصاف، انسانی حقوق، صنفی مساوات اور خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے غیر معمولی ہمت اور قائدانہ صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہو۔
تقریب کے بعد وائس آف امریکہ سے خصوصی بات کرتے ہوئے، جلیلہ حیدر نے کہا کہ امریکی حکومت کی جانب سے انکے کام کو سراہا گیا۔ تاہم، پاکستان میں انسانی حقوق کیلئے کام کرنے اکثر افراد کو ملک دشمن قرار دیا جاتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ قانون کی بالادستی، انصاف اور انسانی حقوق کی بات کرنے والے پر غیر ملکی ایجنڈے کو فروغ دینے کا الزام لگا دیا جاتا ہے۔ لیکن، پاکستانی عوام اُنکی جدو جہد کو سراہتی ہے۔
انہوں نے اپنے ایوارڈ کو پاکستان اور بالخصوص بلوچستان کی ایسی تمام خواتین کے نام کیا جو کسی نہ کسی طرح اپنے حقوق کیلئے جنگ لڑ رہی ہیں۔
خواتین کے عالمی دن کیلئے انہوں نے پاکستانی خواتین کو پیغام دیا کہ وہ بلا خوف عورت مارچ میں اپنے پلے کارڈز کیساتھ شریک ہو کر اپنے حقوق کی جنگ لڑیں۔ لیکن، اسے صرف ایک دن تک محدود نہ کیا جائے، کیونکہ یہ پانچ ہزار سال کے پدر شاہی نظام اور سوچ کے خلاف خواتین کی ایک طویل جنگ ہے۔
اِن ایوارڈز کا آغاز2007 میں کیا گیا تھا اور اب تک دنیا بھر کے77 ممالک سے 146 خواتین اسے حاصل کر چکی ہیں۔