نوبیل انعام یافتہ یوسفزئی کو باضابطہ طور پر اقوام متحدہ کی طرف سے امن کی پیامبر مقرر کر دیا گیا ہے جس میں ان کی خصوصی توجہ لڑکیوں کی تعلیم پر رہے گی۔
پیر کو اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں منعقدہ تقریب میں سیکرٹری جنرل انتونیو گوئتریس نے 19 سالہ پاکستانی طالبہ کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ "میں ایک مضطرب طبیعات کا سابق پروفیسر ہوں۔۔۔ اور دنیا کی معروف طالبہ کا سامنا کر رہا ہے۔ آپ ایک ہیرو ہیں، لیکن آپ ایک بہت پرعزم اور شفیق انسان ہیں۔"
انھوں نے پیامبر کی فریم کی ہوئی سند ملالہ کو پیش کی اور انھیں لوگوں بشمول خواتین اور لڑکیوں کے حقوق تعلیم اور مساوات کی "باہمت محافظ" قرار دیتے ہوئے کہا کہ انھوں نے شدید خطرے کے باوجود امن اور بہتر دنیا کے اپنے عزم کو برقرار رکھا۔
اس تقریب کو فیس بک اور یوٹیوب پر بھی براہ راست نشر کیا گیا۔
ملالہ یوسفزئی دنیا کی کم عمر ترین نوبیل انعام کی حامل شخصیت ہیں جو انھیں 2014ء میں دیا گیا تھا اور اب وہ اقوام متحدہ کی امن کی پیامبر بننے والی بھی کم عمر ترین فرد بن گئی ہیں۔ یہ اعزاز حاصل کرنے والی وہ پہلی پاکستانی ہیں۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ملالہ یوسفزئی کا کہنا تھا کہ تعلیم ہر بچے اور خاص طور پر لڑکیوں کا حق جسے نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔
"اگر ہم آگے بڑھنا چاہتے ہیں تو ہمیں لڑکیوں کو تعلیم دینا ہو گی۔ اور جب آپ لڑکیوں کو تعلیم دیتے ہیں تو آپ پورے معاشرے کو تبدیل کرتے ہیں۔"
ملالہ کے علاوہ مختلف امور پر اقوام متحدہ کے چند اور امن کے پیامبر بھی ہیں جن میں معروف اداکار مائیکل ڈگلس تخفیف اسلحہ اور لینورڈیو کیپریو ماحولیاتی تبدیلی کے لیے جب کہ موسیقار اسٹیو ونڈر معذور افراد کے لیے عالمی ادارے کے پیامبر ہیں۔
ملالہ یوسفزئی کو اکتوبر 2012ء میں طالبان شدت پسندوں نے اس وقت پاکستان کے علاقے سوات میں فائرنگ کر کے شدید زخمی ہوگئی تھیں جنہیں ابتدائی علاج کے بعد برطانیہ منتقل کیا گیا۔
برطانیہ میں مزید علاج سے صحتیابی کے بعد اب وہ یہیں اپنی تعلیم کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔