اٹلی یورپ کا وہ ملک ہے جو کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔مگر دو ماہ طویل لاک ڈاؤن کے بعد اب اس قابل ہے کہ ملک میں کاروبار جزوی طور پر کھولے جا سکیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
پیر چار مئی کو اٹلی کے 40 لاکھ باشندے کام پر واپس آئے۔ ان میں تعمیراتی اور مینوفیکچرنگ کے شعبے کے کارکن شامل ہیں۔ اس کے علاوہ روم اور اس کے گرد و نواح میں ٹریفک کی آمدورفت بھی جاری ہو گئی ہے اور سڑک کنارے وینڈرز بھی نظر آنے لگے ہیں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق لوگوں میں اطمینان کی ایک لہر دوڑ گئی ہے اور وینڈرز اور دیگر چھوٹے کاروباری لوگ بہت زیادہ پر امید نہیں، مگر پھر بھی خوش ہیں کہ دکان تو کھلی، گاہک بھی آ ہی جائیں گے۔
آفتاب احمد گوندل میلان سے تین سو کلومیٹر دور فریولی وینیزیا جولیا میں ریستوران کے مالک ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ابھی ریستوران تو نہیں کھلے، بس آرڈر تیار کر کے گاہکوں کے حوالے کر دئے جاتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ اتنی اجازت ہے کہ ایک ایک کر کے گاہک اندر آئیں، آرڈر دیں اور پھر اپنے نمبر پر اپنا کھانا لے کر چلے جائیں۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں امید ہے کہ ریستوران بھی 18 مئی تک کھل جائیں گے اور لوگوں کو اندر بیٹھ کر کھانے کی اجازت ہو گی مگر سوشل ڈسٹینسنگ کے ساتھ۔
اٹلی میں کرونا وائرس سے اب تک تقریباً 29 ہزار اموات ہوئی ہیں اور آج اٹلی کی حکومت نے لوگوں کو مرنے والوں کی آخری رسومات ادا کرنے کی بھی اجازت دی ہے۔
آفتاب احمد کہتے ہیں میلان میں کچھ پاکستانیوں کی موت کی بھی اطلاع ملی تھی، مگر پروازیں بند ہونے کی وجہ سے ان کی میتیں پاکستان نہیں جا سکیں تھیں اور خود ان کے علاقے میں بھی کچھ پاکستانی نوجوان کرونا وائرس سے متاثر ہوئے مگر وہ اب صحت یاب ہو چکے ہیں۔
اسی دوران وہ طلبا اور کارکن جو اس وبا کی وجہ سے ملک کے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے شمالی حصے میں پھنس کر رہ گئے تھے اب جنوب میں اپنے گھروں کو روانہ ہو رہے ہیں۔ تاہم جنوبی علاقوں میں کچھ گورنر خبردار کر رہے ہیں کہ شمال سے آنے والوں کو دو ہفتے تک گھر میں قرنطینہ میں رہنا پڑے گا۔
آفتاب احمد کہتے ہیں کہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمد و رفت شروع ہو گئی ہے اور شہر کی رونق کسی حد تک لوٹ آئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس سے پہلے گھر سے باہر سفر کرتے ہوئے ایک اجازت نامہ دکھانا پڑتا تھا اور ایسا نہ کرنے پر جرمانہ اور سزا ہوتی تھی مگر اب ایسا نہیں ہے۔
وہ کہتے ہیں کرونا وائرس سے بچاؤ کیلئے جو ضابطے نافذ کئے گئے ہیں، لوگ ان پر کسی احتجاج کے بغیر پوری طرح عمل کر رہے ہیں۔
شہریوں کے نام ایک پیغام میں اٹلی کے وزیرِ اعظم جوسیپے کونٹی نے کہا ہے کہ یہ ایک نیا صفحہ ہے جو ہم لکھ رہے ہیں۔ ہمیں ساتھ مل کر بھروسے اور ذمہ داری کے ساتھ لکھنا ہو گا۔