مغربی کنارے میں تشدد جاری، اسرائیل باڑ مضبوط کرے گا

جمعرات اور جمعے کو اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے کم از کم چار فلسطینیوں کو ہلاک کیا۔

اسرائیل کی پولیس نے کہا ہے کہ مغربی کنارے میں ایک فلسطینی کی طرف سے مبینہ طور پر اپنی کار اسرائیلیوں کے ایک گروپ پر چڑھانے کے بعد اسے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے۔ فوج کا کہنا ہے کہ اس کارروائی میں دو اسرائیلی فوجی بھی ہلاک ہوئے۔

ترجمان لوبا سمری نے بتایا کہ اس فلسطینی نے جان بوجھ کر اپنی کار جمعے کی صبح بس سٹاپ پر کھڑے لوگوں پر چڑھا دی۔

جمعرات کو بھی اسرائیل کی سکیورٹی فورسز نے علیحدہ علیحدہ واقعات میں تین فلسطینیوں کو مغربی کنارے میں ہلاک کر دیا تھا۔

دو ماہ سے جاری تشدد پر قابو پانے کے لیے اسرائیل نے ہیبرون شہر کے قریب لگی باڑ کو مضبوط بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ اموات ستمبر کے وسط سے جاری تشدد میں تازہ ترین اضافہ ہیں جس میں فلسطینیوں کی طرف سے حملوں میں 19 اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس تشدد میں 95 فلسطینی بھی ہلاک ہوئے ہیں جن میں سے اسرائیل کے بقول 59 حملہ آور تھے۔ دیگر اسرائیلی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں ہلاک ہوئے۔

تشدد کو روکنے کے لیے اسرایل کے وزیر دفاع موشے یعلون نے بدھ کو اعلان کیا تھا کہ اسرائیل ہیبرون شہر کے مغرب میں لگی باڑ کو مضبوط بنائے گا۔ اس شہر میں تشدد کے سب سے زیادہ واقعات ہوئے ہیں۔ یعلون نے کہا کہ حملہ آور حالیہ ہفتوں میں باڑ پار کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

چالیس کلومیٹر طویل یہ باڑ مغربی کنارے کو اسرائیل سے الگ کرنے والی ایک بڑی دیوار کا حصہ ہے جسے اسرائیل نے پچھلی ایک دہائی کے دوران تعمیر کیا ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ دیوار حملہ آوروں کو اس کے شہروں سے دور رکھنے میں مددگار ثابت ہو گی۔

مگر فلسطینیوں کا دعویٰ ہے کہ یہ دیوار زمین پر قبضے کا طریقہ ہے کیونکہ دیوار کی تعمیر سے مغربی کنارے کے کچھ علاقوں کو بھی اسرائیل میں شامل کر لیا گیا ہے۔