امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے بڑھتے ہوئے تشدد کو روکنے کی راہ تلاش کرنے کی کوششوں کے سلسلے میں اسرائیل اور فلسطین کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کی ہیں۔
منگل کو یروشلیم میں وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو سے ملاقات سے قبل ان کا کہنا تھا کہ "گلیوں میں چاقو یا قینچیوں یا گاڑیوں سے حملوں میں کہیں بھی لوگوں کو روز مرہ تشدد میں زندگی نہیں گزارنی چاہیے۔"
نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ "دہشت گرد حملوں" کے ہوتے ہوئے "کوئی امن" نہیں ہو سکتا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق دونوں رہنماؤں نے تشدد کو روکنے اور سلامتی کے لیے تعاون مضبوط کرنے کے لیے ممکنہ اقدام پر تبادلہ خیال کیا۔
گزشتہ دو ماہ کے دوران ہونے والے تشدد کے واقعات میں 89 فلسطینی، 19 اسرائیلی اور ایک امریکی طالب علم ہلاک ہو چکے ہیں۔
یروشلیم میں ایک مقدس مقام پر اسرائیلی اجارہ داری بڑھانے پر فلسطینی سیخ پا ہیں اور ان کے غصے کو مزید یہودی آبادکاریوں سے بڑھاوا ملا ہے۔
بعد ازاں جان کیری نے فلسطینی رہنما محمود عباس سے مغربی کنارے پر ملاقات کی جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ "یہ بہت مثبت اور تعمیری بات چیت رہی۔"
"مجھے معلوم ہے کہ فلسطینیوں کے لیے مغربی کنارے اور غزہ میں صورتحال بہت سنگین ہے۔ ہم صدر براک اوباما کی ہدایات پر یہاں موجود ہیں کہ یہ دیکھا جائے کہ ہم کیا کرسکتے ہیں۔"
گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق ہونے والے اجلاس میں محمود عباس نے کہا تھا کہ نیتن یاہو "ہر چیز کا کی ذمہ داری فلسطینیوں پر عائد کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔" انھوں نے مسئلے کے دو ریاستی حل کے لیے عالمی برادری سے حمایت کے حصول کا اعادہ کیا۔