اسرائیل کا جنگ بندی مذاکرات کے لیے وفد قطر بھیجنے کا اعلان

ویب ڈیسک —اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی پر بات چیت آگے بڑھانے کے لیے پیر کو اپنا وفد قطر بھیجے گا۔

دوسری جانب امریکہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دی گئی فلسطینی تنظیم حماس نے بتایا ہے کہ تاخیر کا شکار ہونے والے جنگ بندی مذاکرات کے دوسرے مرحلے پر مصری اور قطری ثالثوں کے ساتھ بات چیت میں مثبت اشارے ملے ہیں۔

اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں سوائے اس کے مزید تفصیلات نہیں دی گئی ہیں کہ اسرائیل نے ’’امریکہ کے تائید یافتہ ثالثوں کی دعوت‘‘ قبول کرلی ہے۔

حماس کے ترجمان عبداللطیف القانوع نے بھی اس بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کی ہیں۔ تاہم اتوار کو اپنے ایک بیان میں انہوں ںے ایک بار پھر جنگ بندی پر بات چیت کے آغاز اور اسرائیل کی جانب سے غزہ میں رسد کی فراہمی بحال کرنے پر زور دیا ہے۔

خیال رہے کہ طے شدہ معاہدے کے تحت جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر بات چیت کا آغاز ایک ماہ پہلے ہونا تھا۔

وائٹ ہاؤس نے اس پر کوئی فوری ردِ عمل نہیں دیا ہے۔ البتہ گزشتہ بدھ کو تصدیق کی تھی کہ امریکہ براہِ راست حماس سے بات چیت کر رہا ہے۔

گزشتہ ہفتے اسرائیل نے حماس پر زور دیا تھا کہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں توسیع کے لیے وہ اپنے پاس یرغمالوں میں سے نصف کو رہا کردے۔ جنگ بندی کا یہ مرحلہ گزشتہ ہفتے ختم ہوچکاہے۔

اسرائیل نے طویل مدتی جنگ بندی کے لیے مذاکرات کا وعدہ بھی کیا تھا۔خیال کیا جاتا ہے کہ حماس کے پاس 24 یرغمال زندہ حالت میں جب کہ 35 کی لاشیں ہیں۔

گزشتہ ہفتے کے اختتام پر اسرائیل نے غزہ کی 20 لاکھ سے زائد آبادی کے لیے جانے والا سامانِ رسد روک دیا تھا۔

SEE ALSO: صدر ٹرمپ کی تمام یرغمالوں کی رہائی کے لیے حماس کو 'آخری وارننگ'

حماس کا کہنا تھا کہ اس اقدام سے اس کے پاس موجود یرغمال بھی متاثر ہوں گے۔

جنگ بندی معاہدے کے نتیجے میں اسرائیل اور حماس کی تباہ کُن لڑائی رکی ہے جو جنوبی اسرائیل پر حماس کے سات اکتوبر 2023 کو کیے گئے دہشت گرد حملوں کے بعد شروع ہوئی تھی۔

جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں 2000 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے حماس نے 25 یرغمال اور آٹھ ہلاک یرغمالوں کی باقیات کو اسرائیل کے حوالے کیا۔

اسرائیلی فوج غزہ کے بفرزون سے انخلا کرچکی ہے اور ہزاروں بے گھر ہونے والے فلسطینی شمالی غزہ واپس آگئے ہیں۔

اس کے علاوہ اسرائیل کی جانب سے رسد کی فراہمی روکنے سے پہلے روزانہ امدادی سامان لے جانے والے سینکڑوں ٹرک غزہ میں داخل ہونا شروع ہوگئے تھے۔

اسرائیلی یرغمالوں کے اہل خانہ نے تل ابیب میں اپنی ہفتہ وار ریلی سے قبل امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اپیل کی تھی کہ وہ جنگ بندی برقرار رکھنے اور یرغمالوں کی واپسی کے لیے کردار ادا کریں۔

SEE ALSO: مصر کی قیادت کا غزہ منصوبہ ٹرمپ کی توقعات پوری نہیں کرتا: امریکی محکمہ خارجہ

ادھر ہفتے کو سعودی عرب میں اسلامی تعاون تنظیم(او آئی سی) کے تحت مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس نے غزہ کو فلسطینیوں سے خالی کرانے کے صدر ٹرمپ کے منصوبے کو مسترد کر دیا ہے اور مصر کی جانب سے ایک انتظامی کمیٹی کی زیرِ نگرانی غزہ کی تعمیر نو کے منصوبے کی حمایت کی ہے۔

مصر کے مجوزہ منصوبے کو سعودی عرب اور اردن سمیت عرب ممالک کی تائید بھی حاصل ہے۔

درایں اثنا غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق ہفتے کی صبح رفح میں اسرائیل کے حملے سے دو فلسطینی ہلاک ہوگئے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے متعدد ایسے افراد کو نشانہ بنایا ہے جو بظاہر اسرائیلی حدود میں داخل ہونے والے ڈرونز اڑا رہے تھے۔

غزہ کی وزراتِ صحت کے مطابق اسرائیل کے غزہ پر حملوں میں 48 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں ۔ اس کے بقول ان میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ تاہم اس میں یہ وضاحت نہیں کی جاتی کہ ہلاک ہونے والوں میں سے حماس سے تعلق رکھنے والوں کی تعداد کیا ہے۔

SEE ALSO: غزہ جنگ بندی کا مستقبل: وائٹ ہاؤس کی حماس سے براہِ راست بات چیت کی تصدیق

حماس نے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے میں 1200 افراد کو ہلاک کردیا تھا جن میں سے زیادہ تر سویلین تھے اور 251 کو یرغمال بنا لیا تھا۔ یرغمال بنائے گئے زیادہ تر اسرائیلی مختلف معاہدوں کے بعد رہا ہوگئے ہیں۔ حماس کے پاس 2014 کی جنگ میں ہلاک ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کی باقیات بھی ہیں۔

اس رپورٹ میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے لی گئی ہیں۔