گولان ہائٹس کی یہودی بستی صدر ٹرمپ سے منسوب

یہودی بستی کو صدر ٹرمپ سے منسوب کرنے کی تقریب میں اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو اور اسرائیل میں تعینات امریکہ کے سفیر ڈیوڈ فرائیڈ مین بھی شریک ہوئے۔

اسرائیل کی حکومت نے گولان ہائٹس کے متنازع علاقے میں ایک یہودی بستی کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے منسوب کرنے کا اعلان کیا ہے۔

یہودی بستی کو صدر ٹرمپ سے منسوب کرنے کی تقریب اتوار کو گولان ہائٹس میں منعقد ہوئی جس میں اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو اور اسرائیل میں تعینات امریکہ کے سفیر ڈیوڈ فرائیڈ مین بھی شریک ہوئے۔

گولان ہائٹس کے متنازع علاقے میں واقع اس یہودی بستی کا نام بروشم تھا جسے اب بدل کر 'ٹرمپ ہائٹس' کردیا گیا ہے۔

مذکورہ بستی کو صدر ٹرمپ کے نام سے منسوب کرنے کی منظوری اسرائیل کی کابینہ نے دی ہے۔ کابینہ کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق اس نے یہ اقدام گولان ہائٹس کو اسرائیلی علاقہ تسلیم کرنے کے امریکی صدر کے فیصلے پر بطور اظہارِ تشکر کیا ہے۔

گولان ہائٹس کا علاقہ شام کا حصہ تھا جس پر اسرائیل نے 1967ء کی چھ روزہ جنگ کے دوران قبضہ کرلیا تھا۔ بعد ازاں اسرائیلی حکومت نے 1981ء میں گولان ہائٹس کو اسرائیل کی ملکیت قرار دے دیا تھا جسے عالمی برادری اور اقوامِ متحدہ تسلیم نہیں کرتی اور بیشتر ممالک تاحال اسے مقبوضہ علاقہ قرار دیتے ہیں۔

لیکن رواں سال مارچ میں اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کے دورۂ واشنگٹن کے دوران صدر ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے گولان ہائٹس کو اسرائیل کا حصہ تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

امریکی صدر کے اس اعلان کا اسرائیل میں بھرپور خیر مقدم ہوا تھا لیکن فلسطینیوں، شام اور دیگر مسلم اور یورپی ممالک نے اس کی مذمت کی تھی۔

شام کی سرحد سے 20 کلومیٹر دور واقع بروشم 30 سال پرانی بستی ہے جس کی آبادی صرف 10 افراد پر مشتمل ہے۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ اس بستی کو صدر ٹرمپ سے منسوب کرنے کا مقصد اسے توسیع دینا اور مزید افراد کو یہاں آبادکاری پر راغب کرنا ہے۔

اسرائیلی حکام کے مطابق گولان کے علاقے کی آبادی لگ بھگ 50 ہزار نفوس پر مشتمل ہے جن میں سے 22 ہزار یہودی آباد کار جب کہ 25 ہزار عرب دروز ہیں جو اس علاقے میں صدیوں سے آباد ہیں۔

اسرائیلی حکومت ماضی میں بھی آباد کاروں کو اس علاقے کی جانب راغب کرنے کی کوشش کرتی رہی ہے۔ لیکن معاشی مواقع نہ ہونے اور دیگر بڑے شہروں سے دوری کے باعث یہ کوششیں زیادہ کامیاب نہیں ہوسکی ہیں۔

اتوار کو ہونے والی تقریب سے خطاب میں امریکی سفیر نے اسرائیل کے اس اقدام کو صدر ٹرمپ کے لیے سالگرہ کا تحفہ قرار دیا۔

واضح رہے کہ امریکی صدر نے جمعے کو اپنی 73 ویں سالگرہ منائی تھی۔صدر ٹرمپ نے بھی بستی کو اپنے نام سے منسوب کیے جانے پر ایک ٹوئٹ کے ذریعے نیتن یاہو کا شکریہ ادا کیا ہے اور اسے اپنے لیے اعزاز قرار دیا ہے۔