خبررساں ادارے روئیٹرز نے کہا ہے کہ عراق کے شہر موصل میں اسلامک اسٹیٹ کے عسسکریت پسند ان شہریوں کو قتل کررہے ہیں جو ان سے تعاون نہیں کرتے اور انہیں اپنے گھروں کی چھتوں پر راکٹ نصب کرنے اور گھات لگا کر گولی چلانے والے نشانہ بازوں کو چھتوں پر بیٹھنے کی اجازت نہیں دیتے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کے ترجمان نے منگل کے روز کہا کہ اسلامک اسٹیٹ کے مسلح افراد ان لوگوں کو بھی ہلاک کر رہے ہیں جن پر انہیں شبہ ہے کہ مخبری کررہے ہیں یا شہر چھوڑ کر بھاگنے کی منصبوبہ بندی کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی ترجمان راوینا شمداسانی نے اپنی بریفنگ میں بتایا کہ گیارہ نومبر کو اسلامک اسٹیٹ نے اطلاعات کے مطابق موصل کے مشرقی حصے کے مضافاتی علاقے باقر میں 12 لوگوں کو اس بنا پر گولی مار کر ہلاک کردیا کیونکہ انہوں نے انہیں اپنے مکانوں کی چھتوں پر راکٹ نصب کرنے کی اجازت نہیں دی تھی۔
اقوام متحدہ کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق یہ بھی پتا چلا ہے کہ عسکریت پسندوں نے25 نومبر کو شمالی موصل کے مہندسین پارک میں لوگو ں کے سامنے 27 افراد کو گولیاں مار کر قتل کر دیا اور 22 نومبر کو اسلامک اسٹیٹ کے ایک نشانچی نے مشرقی موصل کے علاقے عدن میں عراقی فورسز کی طرف بھاگ کر جانے والے ایک سات سالہ بچے کو مار ڈالا۔