عراقی حکام کا کہنا ہے کہ شمالی شہر موصل کے قریب داعش کے انتہا پسندوں کے خلاف بڑی کارروائی کرنے والے فوجی اتحاد نے ایک ایسی بڑی قبر دریافت کی ہے جس میں سو سربریدہ لاشیں دفن تھیں۔
مغربی اور کرد صحافیوں کی ابتدائی رپورٹوں کے مطابق مرنے والوں کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ عام شہری تھے۔
عراق کی وفاقی پولیس کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ لاشیں موصل شہر کے مرکز سے 15 کلومیٹر جنوب میں واقع حممام الالیل میں واقع ایک ایگریکلچر کالج سے ملی ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اس قتل عام کی تفتیش اور لاشوں کی شناخت کے لیے جائے وقوعہ پر طبی ماہرین کو متعین کر دیا گیا ہے۔
داعش کے جنگجوؤں نے موصل اور اس کے نواح میں واقع قصبوں اور دیہات پر دو سال سے قبضہ کیا ہوا ہے۔ ان علاقوں سے جان بچا کر بھاگ کر آنے والے عام شہریوں نے بتایا ہے کہ انتہا پسندوں نے تواتر کے ساتھ بڑے پیمانے پر لوگوں کو قتل کیا۔
دوسری طرف پیر کو عراقی حکام نے ایک یبان میں کہا کہ موصل کی جانب مشرق سے پیش قدمی کرنے والی اتحادی فورسز نے مزید پانچ دیہات کو داعش کے قبضہ سے واگزار کروا لیا ہے جب کہ قریب کے علاقے میں تعینات ایک آرمڈ بریگیڈ موصل کے مشرق میں واقع علاقے میں داخل ہو گئی۔
پیر دیر گئے تک عراقی فوج کی ایک ڈویژن کے تعیناتی کے مقام کے بارے میں نہیں بتایا گیا تھا اور یہ واضح نہیں ہے کہ ٰآیا آرمڈ فورس شہر ہی میں موجود ہے یا پیچھے ہٹ گئی۔
عراقی اور کرد فورسز کے اتحاد جنہیں شیعہ ملیشاء اور سنی عرب قبائل کی حمایت حاصل تھی نے 17 اکتوبر کو موصل شہر پر داعش کے انتہا پسندوں کو کنٹرول ختم کرنے کے لیے 17 اکتوبر کو ایک بڑی فوجی کارروائی کا آغاز کیا۔