بھارت میں ملک کا نام تبدیل کرنے کی نئی بحث ایسے وقت میں شروع ہو گئی ہے جب وہ جی ٹوئنٹی ممالک کے سربراہان کے اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بھارت کی صدر دروپدی مرمو نے آئندہ ہفتے کے دن غیر ملکی رہنماؤں کو عشائیے پر مدعو کیا ہے۔ ان میں امریکہ کے صدر جو بائیڈن اور برطانیہ کے وزیرِ اعظم رشی سونک سمیت کئی عالمی رہنما شامل ہیں۔
اس عشائیے کے لیے جاری کیے گئے انگریزی میں دعوت نامے میں ’دی پریزیڈنٹ آف بھارت‘ لکھا گیا جب کہ عمومی طور پر سرکاری دعوت ناموں میں ’پریزیڈنٹ آف انڈیا‘ کا استعمال ہوتا ہے۔
یہ دعوت نامہ سامنے آنے کے بعد اس پر ملک کی ہر سیاسی جماعت کے رہنما تبصروں میں مصروف ہیں۔
بھارت کے مرکزی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی راجیو چندرشیکر کا کہنا تھا کہ کانگریس کو ہر معاملے پر تشویش ہوتی ہے۔ ان کو تشویش ہوتی ہے تو ہوتی رہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ ایک بھارت واسی یعنی بھارت کے رہنے والے ہیں۔ ان کے ملک کا نام پہلے بھی بھارت تھا اور آج بھی بھارت ہے اور کل بھی یہی رہے گا۔
#WATCH | On Congress leader Jairam Ramesh%27s claim that invitations to a G20 Summit dinner at Rashtrapati Bhawan sent in the name of ‘President of Bharat’, Union Minister of State for Electronics and IT Rajeev Chandrasekhar says, "They have a problem with everything and I do not… pic.twitter.com/oV5D5s6lpB
— ANI (@ANI) September 5, 2023
کانگریس سے تعلق رکھنے والے ریاست کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارامایا کا کہنا تھا کہ ملک کے آئین میں اس کا نام انڈیا رکھا گیا ہے۔ اس کو پوری دنیا نے بھی تسلیم کیا ہے۔
#WATCH | Bengaluru: On G20 Summit dinner invitations at Rashtrapati Bhawan sent in the name of ‘President of Bharat’, Karnataka CM Siddaramaiah says, "In our Constitution, it is incorporated that %27Constitution of India%27. India is an accepted word for the country making it… pic.twitter.com/z2JQrK1VIo
— ANI (@ANI) September 5, 2023
ان کے بقول ملک کا نام تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
دوسری جانب حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھنے والے رکنِ پارلیمان نریش بنسل نے کہا ہے کہ بھارت ملک کا قدیم نام ہے جس کا ذکر قدیم مذہبی کتابوں میں بھی موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس ملک کو دو یا تین سو برس قبل انگریزوں نے انڈیا کا نام دیا تھا جو غلامی کی جانب اشارہ کرنے والا نام ہے۔
VIDEO | "%27Bharat%27 is the eternal name, thousands of years old. %27India%27 is just 200-300 years old given by the British, that reminds us of the slavery. We should get rid of that mentality of slavery," says BJP MP Naresh Bansal on his demand to remove %27India%27 word from the… pic.twitter.com/5VW163seSG
— Press Trust of India (@PTI_News) September 5, 2023
انہوں نے کہا کہ غلامی کی اس ذہنیت سے چھٹکارا پانا چاہیے۔ اس کا اعلان گزشتہ برس وزیرِ اعظم نریندر مودی نے بھی کیا تھا کہ ہمیں غلامی کی نشانیوں سے چھٹکارا پانا ہے۔
ریاست مغربی بنگال کی وزیرِ اعلیٰ اور آل انڈیا ترینامول کانگریس کی رہنما ممتا بنرجی نے اس حوالے سے کہا ہے کہ مرکزی حکومت نے صدر کی جانب سے ارسال کیے گئے دعوت نامے میں انگریزی میں ملک کا نام بھارت لکھا گیا ہے۔ جب کہ ہم انگریزی میں انڈیا کہتے ہیں جیسے انڈین کانسٹیٹیوشن انگریزی اور ہندی میں بھارت کا سمودھان (آئین) کہا جاتا ہے۔
#WATCH | Kolkata: On G20 Summit dinner invitations at Rashtrapati Bhawan sent in the name of ‘President of Bharat’, West Bengal CM Mamata Banerjee says, "...Today, they (Centre) changed the name of India. In the invitation card for the G20 Summit dinner, it is mentioned… pic.twitter.com/CDJVB1lKVG
— ANI (@ANI) September 5, 2023
انہوں نے بی جی پی کی مرکزی حکومت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے یہ سوال بھی اٹھایا کہ اچانک ایسا کیا ہو گیا ہے کہ یہ ملک کا نام تبدیل کرنا چاہتے ہیں؟
حزبِ اختلاف کی جماعت کانگریس کے مرکزی رہنما پون کھیڑا نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ نریندر مودی کو اب انڈیا نام سے پرابلم ہو گئی ہے اور ملک کا نام بدل رہے ہیں۔
मोदी जी को %27इंडिया%27 नाम से तकलीफ हो रही है, अब वे इसका नाम बदलकर %27भारत%27 कर रहे हैं।आज पूरी दुनिया आपके ऊपर हंस रही है। आप हमसे और हमारी विचारधारा से नफरत करते हैं, कोई दिक्कत नहीं है।लेकिन इंडिया से नफरत मत कीजिए, भारतवासियों से नफरत मत कीजिए।: @Pawankhera जी pic.twitter.com/tmRuLhWU9l
— Congress (@INCIndia) September 5, 2023
ان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا ان پر ہنس رہی ہے۔ ان کے بقول تفریح اچھی چیز ہے۔ لیکن جی ٹوئنٹی اجلاس کے وقت تفریح کا ذمہ خود نریندر مودی نے اپنے ذمے لے لیا ہے۔ یہ اچھا نہیں لگا۔
دہلی کے وزیرِ اعلیٰ اورعام آدمی پارٹی کے سربراہ ارویند کیجری وال نے بھی اس معاملے پر تنقید کی ہے۔
ایک پریس کانفرنس میں ملک کا نام تبدیل کیے جانے کی اطلات پر ارویند کیجری وال کا کہنا تھا کہ ایسا اس لیے کیا جا رہا ہے کیوں کہ کئی جماعتوں کا ایک اتحاد بنا ہے جس کا نام انڈیا رکھا گیا ہے۔
انہوں نے حکمران بی جے پی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر سیاسی جماعتوں کا انڈیا کے نام سے اتحاد بن جاتا ہے تو کیا وہ ملک کا نام تبدیل کر دیں گے۔ بھارت ایک ارب 40 کروڑ لوگوں کا ملک ہے، کسی ایک جماعت کا ملک نہیں ہے۔
#WATCH | Delhi: "If an alliance of some parties become India, would they change the name of the country? The country belongs to 140 crore people, not to a party. Let%27s assume if the India alliance renames itself as Bharat, would they rename Bharat as BJP then?... What%27s this… pic.twitter.com/NGfyY9J9P7
— ANI (@ANI) September 5, 2023
ان کے مطابق کل اگر ان سیاسی جماعتوں کے اتحاد نے اپنا نام بدل کر بھارت رکھا لیا تو کیا اس کو بھی تبدیل کر دیں گے اور بھارت کا نام بی جے پی رکھ دیں گے۔ یہ کیا مذاق ہے۔
واضح رہے کہ دو ماہ قبل بھارت کی 26 سیاسی جماعتوں نے 2024 کےعام انتخابات کے لیے 'انڈیا' کے نام سے اتحاد بنانے کا اعلان کیا ہے۔
بھارت کے شہر بنگلورو میں بھارتی اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت کانگریس کے صدر ملک ارجن کھرگے نے اتحاد کی تشکیل کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس اتحاد کا بنیادی مقصد مل کر بھارت میں جمہوریت اور آئین کا تحفظ کرنا ہے۔
انڈین نیشنل ڈیولپمنٹ انکلوسیو الائنس کے نام سے بنائے گئے اس اتحاد کا مخفف'انڈیا 'ہے۔
اپوزیشن جماعتوں کے انڈیا کے نام سے اتحاد بنانے کو بھارت میں وزیرِاعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے قوم پرستانہ ایجنڈے کے مقابلے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔
اانڈیا کے نام سے بنے والے اتحاد میں اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت انڈین نیشنل کانگریس، آل انڈیا ترنمول کانگریس، عام آدمی پارٹی، راشٹریہ جنتا دل، جنتا دل، سماج وادی پارٹی سمیت قومی اور علاقائی جماعتیں شامل ہیں۔
ریاست آسام کے وزیرِ اعلیٰ اور بی جے پی کے رہنما ہمانتا بسوا سرما کا کہنا تھا کہ ’جمہوریہ بھارت‘ ، وہ خوش ہیں اور انہیں فخر ہے کہ ان کی تہذیب ترقی کی جانب بڑھ رہی ہے۔
REPUBLIC OF BHARAT - happy and proud that our civilisation is marching ahead boldly towards AMRIT KAAL
— Himanta Biswa Sarma (@himantabiswa) September 5, 2023
ملک کا نام تبدیل ہونے کے حوالے سے بھارت کے مرکزی وزیر برائے تعلیم اور بی جے پی کے رہنما دھرمیندر پردھان نے کہا ہے کہ یہ بہت پہلے ہو جانا چاہیے تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے جب صدارتی دعوت نامہ دیکھا تو ان کے من کو بہت اطمینان ہوا۔
#WATCH | Delhi: On G20 Summit dinner invitations at Rashtrapati Bhawan sent in the name of ‘President of Bharat’, Union Minister Dharmendra Pradhan says, "This should have happened earlier. This gives great satisfaction to the mind. %27Bharat%27 is our introduction. We are proud of… pic.twitter.com/aQ0Pm4JYOk
— ANI (@ANI) September 5, 2023
ان کا کہنا تھا کہ اب غلامی کی ذہنیت سے باہر آنا ہے۔ اس کے لیے یہ سب سے بڑا پیغام ہے۔
حزبِ اختلاف کی جماعت کانگریس کے رہنما ششی تھرور نے ایک بیان میں کہا کہ انڈیا کو بھارت پکارنے میں کوئی آئینی قدغن نہیں ہے۔
انہوں نے صدر کا ارسال کیا گیا دعوت نامہ بھی سوشل میڈیا پر شیئر کیا اور کہا کہ بھارت ملک کے دو سرکاری ناموں میں سے ایک ہے۔
While there is no constitutional objection to calling India “Bharat”, which is one of the country’s two official names, I hope the government will not be so foolish as to completely dispense with “India”, which has incalculable brand value built up over centuries. We should… pic.twitter.com/V6ucaIfWqj
— Shashi Tharoor (@ShashiTharoor) September 5, 2023
ششی تھرور کے مطابق امید ہے کہ بھارت کی حکومت ’انڈیا‘ نام مکمل طور پر ترک کرنے کا بے وقوفانہ اقدام نہیں کرے گی۔
واضح رہے کہ بھارت کے آئین کے آرٹیکل نمبر ایک میں تحریر ہے کہ انڈیا، جو کہ بھارت ہے وہ کئی ریاستوں کا اتحاد ہے۔
نشریاتی ادارے ’این ڈی ٹی وی‘ کی رپورٹ کے مطابق جی ٹوئنٹی اجلاس کے تعارف کے لیے چھاپے گئے کتابچوں پر بھی انگریزی میں ’بھارت، جمہوریت کی ماں‘ تحریر کیا گیا۔
خیال رہے کہ صدر کی جانب سے غیر ملکی رہنماؤں کے ساتھ ساتھ ریاستوں کے وزرا کو بھی عشائیے میں مدعو کیا گیا ہے۔
صدر کا دعوت نامہ آنے سے دو دن قبل راشٹریہ سوائم سیوک سنگ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھگوت نے ایک خطاب کیا تھا۔
ان کے خطاب کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہے جس میں ان کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ اب ہمیں انڈیا کے بجائے بھارت لفظ کا استعمال کرنا چاہیے۔
VIDEO | "We all should stop using the word %27India%27 and start using %27Bharat%27. The name of our country has been %27Bharat%27 for ages. Whatever may be the language, the name remains the same," says RSS chief Mohan Bhagwat at an event organised by %27Sakal Jain Samaj%27 in Assam%27s Guwahati. pic.twitter.com/EhwfW5WIAP
— Press Trust of India (@PTI_News) September 2, 2023
وہ خطاب میں کہتے ہیں کہ کبھی کبھی انگریزی جاننے والوں کے سامنے انڈیا بولنا پڑتا ہے تاکہ ان کو سمجھ آئے۔ زبان کی وجہ سے ایسا کرنا پڑ جاتا ہے۔ لیکن اب ایسا کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔