ایک ایرانی عدالت نے امریکی یونی ورسٹی میں طبیعیات کی تعلیم پانے والے ایک ایرانی طالبِ علم کے خلاف دشمن ملک سے تعلق رکھنے کے الزام میں درج کردہ مقدمہ کی سماعت کا آغاز کردیا ہے۔
طالبِ علم کو رواں برس کے آغاز میں ایرانی سیکیورٹی اداروں نے اس وقت حراست میں لیا تھا جب وہ یونی ورسٹی کی تعطیلات کے دوران اپنے گھر آیا ہوا تھا۔
عمید کوکبی نامی طالبِ علم کے وکیل سعید خلیل کا کہنا ہے کہ حکام نے ان کے موکل پر مشتبہ ذرائع سے رقوم وصول کرنے کا الزام بھی عائد کیا ہے۔
منگل کو ہونے والی مقدمہ کی پہلی سماعت کے دوران سعید خلیل کے بقول ان کے موکل نے خود پر عائد دونوں الزامات کی صحت سے انکار کیا۔
وکیل نے الزام لگایا کہ ایرانی حکام کی جانب سے انہیں مقدمہ کی سماعت سے قبل اپنے موکل سے رابطہ کرنے کی اجازت بھی نہیں دی گئی۔
کوکبی کو ایرانی حکام نے رواں برس فروری میں تہران کے ہوائی اڈے سے اس وقت حراست میں لیا تھا جب وہ ایران میں چھٹیاں گزارنے کے بعد اپنی پڑھائی مکمل کرنے کے لیے امریکہ روانہ ہورہا تھا۔ کوکبی کی عمر 20 کے پیٹے میں ہے اور وہ 'یونیورسٹی آف ٹیکساس' کے شعبہ طبیعیات کا طالبِ علم ہے۔
طالبِ علم کے مقدمے اور اس پر عائد کردہ الزامات کی مزید تفصیلات حاصل نہیں ہوسکی ہیں۔ تاحال یہ بھی واضح نہیں کہ مقدمے کی آئندہ سماعت کب ہوگی۔
واضح رہے کہ ایران میں آنے والے 1979ء کے اسلامی انقلاب کے بعد سے تہران اور واشنگٹن کے درمیان سفارتی تعلقات موجود نہیں ہیں اور کئی ایرانی نژاد امریکی شہریوں اور ایران اور امریکہ کی دہری شہریت رکھنے والے افراد کو حالیہ برسوں کے دوران اپنے آبائی وطن جانے پر گرفتاریوں اور مقدمات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔